بلوچستان میں بارش اوربرف باری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، سردی کی شدت میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پیشگی بارش اور برف باری کے حوالے سے محکمہ پی ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو الرٹ کردیا گیا تھا جبکہ مشینری کے حوالے سے بھی انتظامات کئے گئے تھے۔ امید ہے کہ حالیہ بارش اور برف باری سے متعلقہ علاقوں میںکوئی بڑاسانحہ رونما نہیں ہوگا اور نہ ہی شاہراہیں بند ہوں گی ۔اب جب برف باری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے تو متعلقہ محکمے ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے شاہراہوں کو کلیئر کریںاور کچے مکانات میں رہنے والوں کے لیے حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ قیمتی جانیں ضیایع نہ ہوں کیونکہ ماضی میں یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ برف باری اور بارش کے باعث شاہراہوں، پل سمیت مکانات کونقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے شہری جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان میں اس وقت صورتحال اس وجہ سے بھی بدتر ہے کہ شدید سردی کے دوران گیس مکمل طور پر غائب ہے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں ،معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں، خواتین ، بچے، بزرگوں کے لیے مشکلات زیادہ گمبھیر ہوگئی ہیں خاص کر گھریلو امور کو چلانے کے لیے خواتین کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا ہے۔ شدید سردی کے دوران گیس کا نہ ہونا بڑا المیہ ہے یہ دہائیوںسے بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہوتی آرہی ہے کہ جہاں سے گیس نکل رہی ہے وہیں کے باسی گیس سے محروم ہیں۔ حکومت اوراپوزیشن سمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اس حوالے سے سراپااحتجاج ہیں اور متعدد بار سوئی سدرن گیس حکام کی طلبی بھی ہوچکی ہے مگر سوئی سدرن گیس حکام کی جانب سے محض طفل تسلیاں ہی دی جاتی ہیں۔
لیکن گیس فراہم نہیں کی جاتی ،لوگوں کو بھاری بھرکم بل بھیجے جاتے ہیں ان سے وصولی کی جاتی ہے البتہ گیس فراہم نہیں کی جاتی۔ سوئی سدرن نے اہل بلوچستان کے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی والی پالیسی اپنائی ہوئی ہے ،صرف پیسے بٹوررہی ہے گیس دیگر صوبوں اور شہروں کو دیاجارہا ہے بلوچستان کو اس کے اپنے حق سے محروم رکھا جارہا ہے، کمپنی کا ہیڈآفس کراچی میں ہے اعلیٰ آفیسران تک رسائی اور شکایات کے لیے شہری کہاں جائیں ؟المیہ تو یہ ہے کہ منتخب نمائندگان کی بات تک نہیں سنی جاتی ، سوئی گیس کی مد میں بلوچستان کے واجبات بھی ادا نہیں کئے جاتے ، ہر طرح سے زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وفاقی حکومت بھی نوٹس نہیں لیتی کہ بلوچستان کو اس شدید سردی میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوں اور وہ بھی ان حالات میں جب سیلاب کی وجہ سے متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں، اس کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ وہ کس عذاب اور کرب سے گزررہے ہیں۔ بلوچستان میں آئے روز گیس کی عدم فراہمی اور پریشر نہ ہونے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے مگر شنوائی نہیں ہوتی۔ خدارا بلوچستان کو اس کا اپنا ہی حق دیاجائے ،امید اور توقعات بہت زیادہ وابستہ کرکے درخواست کی جاتی رہی ہے مگرافسوس اس حوالے سے عملی طور پر اقدامات نہیں اٹھائے جاتے ۔ صوبائی حکومت وفاق کے سامنے اس اہم مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھائے جبکہ وفاق میں موجود بلوچستان کی جماعتیں بھی اس پر آواز بلند کرکے اپنا حق ادا کریں تاکہ بلوچستان کے عوام کو اس شدید سردی کے دوران کچھ تو سہولیات میسر آسکیں۔