کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی نے ٹیلی کمیونیکیشن سے متعلق ایک مشترکہ قرارداد متفقہ طورپرمنظور کرتے ہوئے جی ایم ٹیلی کام سیکرٹری انفار میشن ٹیکنالوجی اور موبائل کمپنیوں کے صوبائی عہدیداروں کوطلب کرلیا تاکہ موبائل ٹاورز کی تنصیب اوردیگر امور سے متعلق اراکین اسمبلی کے تحفظات دور کئے جاسکے۔بلوچستان اسمبلی کااجلاس اسپیکرراحیلہ حمیددرانی کی زیرصدارت منعقد ہوااجلاس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے اراکین عبدالرحیم زیارتوال ،نصراللہ زیرے ،آغا سید لیاقت،منظور کاکڑ عبدالمجیدخان اچکزئی ،ولیم جان برکت ،سپوژمئی اچکزئی،معصومہ حیات اورعارفہ صدیق کی جانب سے ایک مشترکہ قرارداد نصراللہ زیرے نے ایوان میں پیش کی قرارداد میں کہاگیاکہ تھاکہ 2006میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے یونیورسل سروس فنڈز کے نام سے ایک ذیلی ادارہ تشکیل دیاتھا جس کے ذمے دیہی وپسماندہ علاقوں میں ٹیلی کام پروجیکٹس کاقیام،براڈبینڈسروسز خصوصاََ موبائل ٹاورز کی تنصیب،آپٹکل فائبر کیبل کی بچھائی اورتحصیل وضلع کی سطح پرٹیلی سینٹرز کاقیام شامل تھامذکورہ ذیلی ادارے کواس مد میں سالانہ اربوں روپے کے فنڈز مہیاکئے جارہے ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان میں صرف 7فیصد فائبرآپٹکل کیبلز بچھانے کاکام مکمل کیاگیاہے جبکہ دیگر سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئی قرارداد میں کہاگیاتھاکہ کیبلز بچھانے پرحکومت کی جانب سے مذکورہ ذیلی ادارے کو11ارب 50کروڑ کی خطیر رقم ادادکی جاچکی ہے صوبائی حکومت کواعتماد میں لئے بغیر گزشتہ 8سالوں میں پہلی مرتبہ بعض اضلاع میں موبائل ٹاورزلگائے جارہے ہیں جس میں کرپشن کاعنصر نمایاں طورپردکھائی دے رہاہے قرارداد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ وفاقی وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کو صوبائی حکومت کی مشاورت واعتماد سے صوبے میں اپنی خدمات سرانجام دینے کی پابند بنائے اورذیلی ادارے کادائرہ پسماندہ علاقوں تک پھیلایاجائے تاکہ عام عوام مذکورہ سہولیات سے مستفید ہوسکے قرارداد پراظہارخیال کرتے ہوئے نصراللہ زیرے نے کہاکہ یوایس ایف کو11ارب روپے سے زائد رقم ملتی ہے اس نے بلوچستان میں 5سو سے زائد ٹیلی سینٹرز قائم کرنے تھے مگر اب تک ایک بھی قائم نہیں کیاجاسکا دوردراز علاقوں میں اس جدیددورمیں بھی انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں انہوں نے مذکورہ ادارے کے بورڈ آف گورنرز میں صوبے کی نمائندگی نہ ہونے کانقطہ بھی اٹھایااورکہاکہ قرارداد منظور کی جائے اپوزیشن کے رکن سردارعبدالرحمان کھیتران نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ اس میں اہم نقطے کی نشاندہی کی گئی ہے موبائل ٹاورز کی تنصیب کے نام پرلوگوں کوایک دوسرے سے لڑایاجارہاہے اس میں 100فیصد کرپشن ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ یہ ایک اہمیت کاحامل منصوبہ تھا مگر اس پردکانداری ہورہی ہے لوگوں کوآپس میں لڑایاجارہاہے ہرنائی میں موبائل ٹاور کی زمین کے نام پرجمعیت اورپشتونخوامیپ کے لوگوں کولڑایاگیاانہوں نے کہاکہ جب تک وزیراعلیٰ بلوچستان یامتعلقہ ایم پی اے کی جانب سے این او سی نہ ملے انہیں کام شروع ہی نہ کرنے دیاجائے غلام دستگیر بادینی نے بھی قرارداد کی حمایت کی اورکہاکہ اس منصوبے میں ٹاور کی تنصیب کے نام پرکرپشن کی انتہاء ہورہی ہے سردارعبدالرحمان کھیتران نے ایم پی اے سے پوچھنے کی بات کی میں توکہتاہوں کہ ہمیں چھوڑے خود صوبائی حکومت کوبھی نہیں پوچھاجاتاصوبائی وزیر مجیب الرحمن محمدحسنی نے قرارداد پراظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ یوایس ایف کے ساتھ آگے 4،5کمپنیاں ہے جویہ کام کررہی ہے مگر ہم سے کوئی کچھ نہیں کہتا بلکہ شائد وہ خود کوبالاتر سمجھتے ہیں سردارضامحمدبڑیچ نے کہاکہ یہ ایک انتہائی اہم مسئلے کے حوالے سے لائی گئی قراردادہے تعلیم کے شعبے میں مجھے واسطہ رہاہے اگر ہمیں ڈیٹا ڈیجیٹل کرناہے تواس کی بہت ضرورت ہے قائدحزب اختلاف مولاناعبدالواسع نے بھی قراردادکی حمایت کی تاہم ان کاکہناتھاکہ وہ اسلام آباد میں متعلقہ لوگوں سے مل کرآرہے ہیں اورانہوں نے متعلقہ آفیسران کوکہہ دیاہے کہ وہ جوبھی کام کرے متعلقہ ایم پی اے ،ایم این اے اورعلاقے کے چیئرمین سے رابطہ کرے اظہارحسین کھوسہ نے بھی قرارداد کی حمایت کی اورکہاکہ صحبت پور ،جعفرآباد،نصیرآباد میں ٹاورز نہیں ہیں جوہیں وہ کام نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ لوگوں کوبہلاپھسلا کران سے 2یا3لاکھ روپے لئے جاتے ہیں کہ ان کی زمین پرٹاور لگایاجائے گاصوبائی وزیرعبدالرحیم زیارتوال نے ایوان کوبتایاکہ آئی ٹی کی مرکز میں اپنی منسٹری ہے یو ایس ایف کانوٹیفکیشن ریکارڈ پرہے کہ وہ پسماندہ علاقوں میں سہولیات دیں گے 9سال ہوگئے مگر اس کیس کے سب سے بڑے حقدار صوبے میں کوئی کام نہیں کیاگیاموبائل کے کھمبے جولگائے جاتے ہیں ان میں وزیراعلیٰ ،وزیراراکین اسمبلی کسی کوکچھ نہیں کہتے ڈائریکٹ جاکر کہتے ہیں اتنے پیسے دیں ہم آپ کوٹاور لگاکردیں گے انہوں نے کہاکہ آج آئی ٹی کادور ہے اس سے کرپشن کی نظرکرناغلط ہے 9سالوں سے انہوں نے ہمیں یہ سہولیات نہیں دی اب ہمیں ان سہولیات کیلئے ہمیں اٹھ کرچیخ وپکارکرنی ہوگی عبدالرحیم زیارتوال نے ایوان کوبتایاکہ ان کی معلومات کے مطابق جتنے پیسے ہیں آئے ہیں ان کا7فیصد ہمارے صوبے میں خرچ کیاگیاہے حالانکہ اس کاسب سے زیادہ مستحق ہماراصوبہ ہے ۔صوبائی وزیر شیخ جعفرمندوخیل نے نشاندہی کی کہ یہاں صوبے میں ذمہ دار لوگ نہیں ہے اسلام آباد سے کمپنیوں کے ذمہ داران کوطلب کیاجائے انہوں نے کہاکہ یہاں صرف منشی ٹائپ لوگ ہے تاہم اسپیکر نے کہاکہ ہم مرحلہ وار سب کوبلائیں گے اراکین کی رائے کے بعد قرار داد کومتفقہ طورپر منظور کرتے ہوئے اسپیکرنے رولنگ دی کہ جنرل منیجر ٹیلی کمیونیکشن سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اورتمام متعلقہ کمپنیوں کے سربراہان سوموار 18جنوری کی سہ پہر4بجے اسمبلی سیکرٹریٹ میں حاضر ہوتاکہ موبائل ٹاورز کی تنصیب ،این او سی اوربورڈ آف گورنرز سے متعلق معاملات کونمٹیاجاسکے جس کے بعدبلوچستان اسمبلی کااجلاس غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔