|

وقتِ اشاعت :   January 17 – 2016

کوئٹہ : تحریک انصاف بلوچستان کے چیف آرگنائزر سردار یار محمد رندنے کہا ہے کہ جب ہم شفاف انتخابات کی بات کرتے ہیں تو اصل میں ہم 18کروڑ عوام پاکستان کی سیاسی و جمہوری جماعتوں کی بات کرتے ہیں اور ہم ملک میں جمہوریت پریقین رکھتے ہیں ہم نے کبھی آئین سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی اور نہ کبھی کوئی غیر قانونی اقدام کیا ہے ۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ کلب میں صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اس موقع پر تحریک انصاف بلوچستان کے ترجمان سردار خادم حسین وردگ،مرکزی کور کمیٹی کے ممبر قاسم خان سوری ، عبدالباری بڑیچ ،میراسماعیل لہڑی اور دیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ میں ابتک 8انتخابات میں حصہ لے کر 7مرتبہ کامیابی حاصل کرکے عوام کی نمائندگی کرچکا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ہمیشہ کسی نہ کسی حد تک دھاندلی ہوتی تھی مگر گزشتہ دو عام انتخابات تو مکمل طور پر شفاف نہیں تھے آصف علی زرداری اور زرداری نے عوام کا مینڈیٹ خریدا یہ انتخابات آراوز اور ڈی آر اوز کے تھے ملک میں ابتک صرف 1971ء کے انتخابات حقیقی اور شفاف تھے اسکے بعد کوئی انتخابات مکمل طور پر شفاف نہیں ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں بار بار غیرجمہوری حکومتیں نہ آتیں تو آج ہمارے ملک میں جمہوریت بہت پروان چڑھ چکی ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نہ صرف ملک بلکہ بلوچستان میں بھی تیزی سے فعال ہورہی ہے پارٹی کا مستقبل روشن ہے اور 7فروری کو ڈیرہ مراد جمالی میں پارٹی کا جلسہ بہت سی چیزوں کو واضح کردے گا اسکے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں تبدیلی آچکی ہے نئے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کیلئے دعاگو ہیں کہ وہ صوبے کے مسائل کے حل اور عوام کی توقعات پر پورا اتریں نواب ثناء اللہ زہری کو 100دن کا وقت دیں گے جو پوری دنیا میں ایک جمہوری روایت ہے کہ ہر نئی حکومت کو کام کا آغاز کرنے کیلئے 100دن دیئے جاتے ہیں تاہم اسکے بعد نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت نے اگر صحیح کام نہیں کیا تو انہیں ٹف ٹائم دیں گے اوراگر انہوں نے جمہوری انداز میں حکومت چلاتے ہوئے صوبے کی ترقی عوام کی خوشحالی کیلئے اقدامات کئے تو انہیں سراہیں گے ۔سرداریارمحمد رند نے کہا کہ تحریک انصاف ملک اور صوبے میں تبدیلی کے ساتھ عوام کو ایک نئی سوچ دے رہی ہے ہم عوام کو ساتھ لیکر چلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میری سیاسی طور پر کوشش ہوگی کہ صوبے میں جو لوگ کرپٹ نہیں اورجن کے خلاف نیب اور ریب کے کیسز نہیں انہیں ساتھ لیکر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی سمیت جتنی دوسری انتہا پسندی ہے اس پر قابو پانے کیلئے سب سے بات کریں گے اور کوشش کریں گے کہ سیاسی طور پر انہیں ساتھ لیکرچلیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومتوں پر منحصر ہے کہ وہ لوگوں کو کیا سہولتیں فراہم کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میرے سیاسی مخالفین میں بھی مذہبی انتہاء پسند شامل ہیں مگر ہم اپنی جدوجہد اور سیاست سے نہ تو کبھی دستبردار ہونگے اور نہ ہی مشکلات سے مرعوب ہونگے ۔مردم شماری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں کی موجودگی میں بلوچستان میں مردم شماری نہیں ہونی چاہئے ہم اسکے مخالف ہیں غیر ملکیوں کے انخلاء ،نادرا اور ووٹر لسٹوں سے انکے نام نکالے بغیر ہونے والے انتخابات کے نتائج قابل قبول نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں مڈل کلاس اور ایسے لوگ جن پر کرپشن کے الزامات نہیں انہیں ترجیح دیں گے اور آنے والے دنوں میں بہت بڑی تعداد میں لوگ تحریک انصاف میں شامل ہونگے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کااقتدار پورا ہونے کے بعد تحریک انصاف میں نہ صرف اہم رہنما بلکہ موجودہ اسمبلی کے بھی بہت سے ارکان شامل ہوجائیں گے اس کیلئے کچھ انتظار کریں ۔ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرتے ہوئے 2018ء تک حکومت کرے تاکہ انگلی کٹا کر شہیدوں میں شامل نہ ہو اور یہ حکومت بھی سابق حکومت کی طرح عوام کے سامنے بے نقاب ہوجائے تاہم اگر نواز شریف کوئی خود ایسا فیصلہ یا خود کش حملہ کرکے اپنی حکومت کو آئینی مدت سے پہلے ختم کرالیتے ہیں تو پھر یہ ان پر منحصرہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے انٹراپارٹی الیکشن ہورہے ہیں ہم انتخابات کے طریقہ کو بہتر سے بہتر بنارہے ہیں چھوٹی موٹی خامیاں کہیں اگر ہیں تو بھی انہیں دور کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کو اتنا مستحکم کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی اس میں مداخلت نہ کرسکے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخؤا میں بلدیاتی انتخابات میں جہاں لوگوں نے اعتراضات کئے تھے ہماری حکومت نے وہاں انتخابات کرائے مگر وفاقی حکومت ایسا کرنے سے گھبراتی ہے۔ایک پر سرداریار محمد رند نے کہا کہ سیاست میں دوستی اور دشمنی مستقل نہیں ہوتی بلکہ بعض فیصلے وقت کے ساتھ بھی کئے جاتے ہیں۔