کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدرانجینئر حمید بلوچ نے وفاقی اور مختلف صوبائی حکومتوں، بڑی سیاسی جماعتوں اور طاقتور اداروں کا پا ک چائنا کوریڈوسے متعلق ا پنے مطالبات منوانے کیلئے ایک دوسرے پر دباؤبڑھانے کی سیاست پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سارے منصوبہ کا محور بلوچستان کا ساحلی شہر گوادر ہے جو ہزاروں سالوں سے بلوچ وطن کا اٹوٹ حصہ ہے لیکن حیرت کی انتہا ء ہے کہ اس مسئلے پر بلوچ رائے عامہ کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے اور بندوق کے زور پر گوادر پر قبضہ کرنے کی پالیسی پر عملدرامد کیا جارہا ہے جومستقبل میں ایسا جوا ء ثابت ہوسکتاہے جس کے نقصانات ملک اور خطہ کے لئے تباہ کن ثابت ہونگے۔انہوں نے کہا کہ چائنا کو چھوڑ کردنیا کی باقی تمام طاقتیں اور پڑوسی ممالک کی اس کوریڈور سے متعلق رائے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،خود چینی قیادت نے بھی اس سلسلے میں آپس کے اختلافات ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے لیکن اس سلسلے میں بلوچ رائے عامہ کو اعتماد لینے کے لئے کو ئی قابل قبول اقدمات نہیں لئے جارہے ہیں جس سے بلوچ سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ نہ مشرقی اور نہ ہی مغربی روٹ بلوچوں کے مفاد میں ہے ، کیوں کہ دونوں صورتوں میں اجنبی لوگوں کے غول کے غول بلوچ وطن میں وارد ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اس کوریڈور گیم چینجر قرار دے رہا ہے لیکن یہ بلوچ کے لئے ڈیتھ وارنٹ کی حیثیت اختیار کرتی جارہی ہے۔موجودہ صورتحال بلوچ کے لئے کسی طور بھی قابل قبول نہیں کیوں کہ کراچی کی مثال اس کے سامنے ہے جہاں پاکستان بننے تک بلوچ اکثریت میں تھے اور تمام زمین اور وسائل کے مالک مقامی بلوچ اور سندھی تھے لیکن آج کسی بھی ترقیاتی عمل میں ان کا کوئی حصہ تسلیم نہیں کیا جاتا ۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ گوادر سمیت تمام بلوچستان میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لئے انہیں ترقیاتی عمل میں اس طرح حصہ دار بنایا جائے کہ بلوچ تشخص محفوظ ہوسکے۔اس سلسلے انہیں صنعت ،تجارت اور ٹراسپورٹ جیسے شعبوں میں حصہ دار بنایا جائے اور تمام نچلی اسامیوں پر مقامی اور ترجیح بلوچوں کو دی جائے اور شہری آبادکار ی میں بلوچ تشخص کو نقصان نہ پہنچ سکے۔اگر اس طرح کے اقدامات نہ لئے گئے تو موجودہ کوریڈور منصوبہ بلوچ کے لئے کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہوگا موجودہ عالمی سیاسی تناظر میں یہ گیم چینجر منصوبہ کہیں گیم ہی کے خاتمہ کا سبب نہ بن سکے۔