|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2023

نیشنل گرڈ میں خرابی کی وجہ سے کراچی، لاہور،کوئٹہ اور اسلام آباد سمیت ملک کا بیشتر حصہ بجلی سے محروم ہوگیا، بجلی کی فراہمی صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب معطل ہوئی، ملک کے بیشتر علاقوں میں 90 فیصد حصہ بجلی سے محروم ہے۔ بریک ڈائون کے باعث پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوگئی ۔

علاوہ ازیں شہروں میں بجلی کے بریک ڈاؤن سے سرکاری اور نجی اداروں میں کام متاثر ہوا ، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار، گھریلوصارفین سمیت تمام شعبے بری طرح متاثر ہوکر رہ گئے ۔بلوچستان کے تمام اضلاع میں بھی اس دوران بجلی کی فراہمی معطل رہی ۔ کیسکوحکام کے مطابق گڈو سے کوئٹہ آنے والی بجلی کی دونوں ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کرگئیں جس کی وجہ سے صوبے کے بڑے حصے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔کیسکو چیف کا کہنا ہے کہ گڈو اور ڈی جی خان سے آنے والی سپلائی لائن ٹرپ کرگئی جس کے باعث پورا بلوچستان بجلی سے محروم ہے۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کا بتانا ہے کہ لاہور سمیت تمام بڑے،چھوٹے شہر بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔

ابتدائی معلومات کے مطابق جنوبی و شمالی مین لائینوں میں بیک وقت فالٹ آیا، بجلی کی فراہمی معطل ہونے کے باعث اورنج لائن ٹرین کو بند کر دیا گیا۔فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ،گوجرہ، سرگودھا، شور کوٹ، پیر محل اور ملتان ریجن سمیت دیگر کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ترجمان آئیسکو کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے 117 گرڈ اسٹیشن کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، ریجن کنٹرول سینٹر کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی، نیشنل پاور کنٹرول کا کہنا تھا کہ سسٹم مکمل طور پر بند ہوگیا تھا، مین لائنوں میں فالٹ کی وجہ سے پورا سسٹم بیٹھ گیا۔

دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے ملک میں بجلی کے تعطل کا نوٹس لے لیا۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا، تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔شہباز شریف نے بریک ڈاؤن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران کس وجہ سے پیدا ہوا، آگاہ کیا جائے اور ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔انہوں نے ملک میں بجلی کی فوری بحالی کا حکم دیا اور کہا کہ عوام کی مشکلات برداشت نہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز9گھنٹے گزرنے کے بعد بھی ملک بھر میں بجلی بحال نہیں ہوسکی اور طویل بریک ڈاؤن کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامناکرناپڑا۔بہرحال یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔

اس سے قبل بھی متعدد بار بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا ہے اور اس وقت کی حکومت نے بھی نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیاتھا مگر آج تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی کہ وجوہات کیاہیں۔ ایک تو پہلے سے ہی ملک بھر میں توانائی بحران کا جواز بناکر شہریوںکو بجلی شیڈول کے مطابق فراہم نہیں کی جاتی، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے کاروبار مکمل تباہ ہوکر رہ گیا ہے لوگوں کی معمولات زندگی الگ متاثر ہورہی ہے اس کے ساتھ ہی گیس بھی شہریوں کومیسر نہیں ۔یہ بھی بتایاجائے کہ شہریوں کو گیس کیوں نہیں فراہم کی جارہی ،اس کی وجوہات کیا ہیں۔

اصل میں ناقص کارکردگی کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ ہمارے یہاں کوئی واضح پالیسی نہیں کہ اداروں کوکس طرح قابومیں لاکر اداروں کو چلانا ہے ،بدقسمتی سے اداروںکے اہم عہدوں پر بیٹھے شخصیات کوبااثر سیاسی شخصیات کی خواہش پر لگایا جاتا ہے ، اس لیے ان سے پوچھ گچھ نہیں ہوتی اور اب اس بریک ڈاؤن پر بھی نوٹس کے بعد کوئی جواب نہیں آئے گا، تحقیقاتی کمیٹی محض ایک اعلان کے سوا کچھ نہیں ہ