|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2016

کوئٹہ:  صوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ نے کہاہے کہ موجودہ دورحکومت میں صحت اورتعلیم کے شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے غیرفعال ہسپتالوں کومکمل طورپرفعال کیاجاچکاہے جبکہ ادویات سمیت جدیدمشینری بھی مریضوں کی علاج ومعالجے کیلئے موجود ہے محکمہ میں سیاسی مداخلت کومکمل طورپرختم کردیاگیاہے تاہم تین دیہایوں سے زائد کی خرابیوں کویکم دم ٹیک کرنابھی ممکن نہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ سول سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیاصوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ نے عہدے کاچارج دوبارہ سنبھالنے کے بعد گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت میں شامل جماعتوں کی جانب سے مری معاہدے پرعملدرآمد حوصلہ افزاء اورقابل تحسین عمل ہے بلوچستان کومشکل صورتحال میں سنبھالناآسان کام نہ تھا تاہم صوبے کی سیاسی جماعتوں نے جس طرح سے کام کیاوہ انتہائی خوش آئند ہے صورتحال کوبہتربنانے کیلئے میڈیانمائندوں،سیاسی جماعتوں کے قائدین ،کارکنوں اورسیکورٹی فورسز سمیت دیگر نے مثالی انداز سے کام کیا انہوں نے کہاکہ پہلے بلوچستان میں عدم تحفظ کاشکار تھے مگر اب ایسا نہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم اورصحت کی حالت دیگرگو تھی جنہیں بہتربنانے کیلئے کسی چیلنج سے کم نہ تھا اب تعلیم اورصحت سے متعلق اکثر وعدے وفاء کرنے کے بعد صورتحال سنبھل چکی ہے انہوں نے کہاکہ کئی دیہائیوں کی خرابیوں کویک دم درست کرنا ممکن نہیں 35سالہ گند کوصاف کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ عوام کوبنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے انہوں نے کہاکہ زچگی کید وران ماؤں اوربچوں کی اموات کے شرح کوکم کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے گئے جبکہ صوبے بھر میں تمام بنیادی صحت کے مراکز کوفعال بنایا جس کی وجہ سے اب ماؤں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت کی زبوح حالی 93,94کے بعد اس وقت شروع ہوئی جبکہ یہاں کے مقامی ڈاکٹرز نے اپنے ہی عوام کی خدمت کرنے کی بجائے دوسروں کوترجیح دی ایسا ان کی حالات کے باعث مایوس ہونے کی وجہ سے ہوا ان کاکہناتھاکہ سینکڑوں ڈاکٹرز اورنیم طبی عملے کیخلاف فرائض میں غفلت برتنے پرکارروائی کی جاچکی ہے جبکہ 7000سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز کومستقل کیاگیاانہوں نے کہاکہ میڈیکل کالجز کے کام کوبھی آگے بڑھایاگیاہے ہم نے صحت کے شعبے میں قانون سازی بھی کی انہوں نے کہاکہ اب ڈاکٹرز اپنے صوبوں میں سپیشلائزیشن کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کوممکن بناگیاہے انہوں نے کہاکہ میں یہ واضح کرناچاہتاہوں کہ آج تمام اضلاع کے ڈی جیز ہیلتھ، ڈپٹی کمشنرز،ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز اور17گریڈ سے اوپر کے آفیسران کویہ اختیارحاصل ہے کہ وہ متعلقہ اضلاع میں تعینات غیرحاضر سٹاپ کیخلاف کارروائی کرے انہوں نے کہاکہ سول ہسپتال میں جدیدطرز اوپی ڈی بنایاہے ہم سیاسی مفاد کے بغیر کام کررہے ہیں کیوں کہ ہمیں عوام نے منتخب کیاہے ہماری کوشش ہے کہ عوام کی وابستہ امیدوں پرپورااترسکیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کڈنی سینٹر پرگزشتہ 15سال سے سیاسی مداخلت کی وجہ سے پرچون دکان بنا ہواتھا مگر ہم نے حکومت میں آتے ہی سب سے پہلے کڈنی سینٹر کوفنکشنلائز کیاجس کا کریڈیٹ مخلوط حکومت کوجاتی ہے ۔صوبائی وزیرصحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہاہے کہ 12سوڈاکٹرز کوان کے عہدوں پرترقی دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں کڈنی سینٹر میں معاملات بہتر بنائے جہاں 6ماہ کے دوران 5ہزار سے زائد مریضوں کے ڈئیلاسسز کئے گئے انہوں نے کہاکہ بی ایم سی ،سول ہسپتال اورشیخ زیدہسپتال میں 5سو سے زائد مریضوں کی اینجوپلاسٹی اوراینجیوگرافی مفت کی گئی انہو نے کہاکہ ہیلتھ انشورنس پالیسی کی روشنی میں ایک معاہدے پردستخط ہوچکے ہیں اس سلسلے میں 1201ملین کے پی سی ون کی منظوری بھی دی جاچکی ہے ہیلتھ انشورنس پالیسی کے تحت 2لاکھ مریضوں کے 6لاکھ روپے تک علاج ومالجے کاخرچہ برداشت کیاجائیگاانہوں نے کہاکہ شیخ زیدہسپتال کوپوسٹ گریجویٹ کادرجہ دیاگیاہے جہاں تمام سپیشلائزیشن سینٹر موجود ہونگے ان کاکہناتھاکہ جدیدٹراماسینٹر کاکام تکمیل کوپہنچ چکاہے وہاں اب جدیدآلات نصب کئے جارہے ہیں جبکہ 7وینٹی لیٹرمشینیں بھی فراہم کردی گئی ہیں رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ شیخ زیدہسپتال میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا خواتین مریضوں کے علاج ومعالجے کاسلسلہ جاری ہے انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں بریسٹ کینسر کے 5سپیشلسٹ ڈاکٹرز میں سے ایک کاتعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے سریاب سے ہے جوخوش آئندہے انہوں نے کہاکہ صوبے کے 20اضلاع میں ایمبولنسز جبکہ پانچ میں ڈائیلاسسز کے جدیدیونٹ کام کررہے ہیں ان کاکہناتھاکہ کولڈ چین کے تحت ویکسین کوماہ تک محفوظ کیاگیاہے انہوں نے پولیوسے متعلق کہاکہ اس سلسلے میں بعض لوگ رکاوٹ بن رہے ہیں مگر فورسز اوردیگرشعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد جان کے نذرانے پیش کرکے آخری بچے تک اس کے قطرے پہنچانے میں مگن ہے ان کاکہناتھاکہ شوگر اورایڈز کے مریضوں کوبھی علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہے اس وقت محکمہ صحت میں سیاسی مداخلت کاسلسلہ روک دیاگیاہے۔