|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آواران میں فورسز نے درجنوں گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ، ترجمان نے کہا کہ فورسز نے آواران کے کئی دیہاتوں کو محاصرے میں رکھنے کے ساتھ،بزداد،میشود میں بیس گھر،بانڈگی میں7گھر،گیشری میں15گھر نذر آتش اور وہاں گھروں میں موجود تمام اشیاء سمیت لوگوں کے موجودگندم وغیرہ کو جلانے کے ساتھ لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے،آواران کے علاقوں، پیر اندر، لوپ، دراسکی،تیرتیج، ہارونی ڈن، سیاگزی، بزداد، میشود، گیشتری،میں فورسز نے آبادیوں پر حملے کے ساتھ درجنوں گھروں کو نذر آتش کردیا،جبکہ بزداد میشود میں اہلکاروں نے ایک ذہنی مریض بچے کو بھی اپنی بربریت کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا،مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاستی مظالم بلوچستان میں تواتر سے جاری ہیں جو مہذب دنیا کے ساتھ تمام انسان دوست اقوام کے لیے سوالیہ نشان ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم دنیا سمیت ریاست کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ قوم ریاست کی بربریت کے سامنے جھکنے والا نہیں ۔آج بلوچستان کے طول و عرض میں ریاستی فورسز کی ظلم و جبر اپنی سنگینوں کے ساتھ جاری ہے مگر اسکے باوجود بلوچ قوم اپنی آزادی کے لیے بر سرئے پیکار ہے۔ریاستی جبر و ظلم پر انسانی حقوق کے عالمی ادارے اقوام متحدہ کی خاموشی آج انسانیت کے وجود اور خود اس ادارے کے لیے سوالیہ نشان بن چکا ہے۔