|

وقتِ اشاعت :   February 1 – 2023

ملک میں پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے بعدمہنگائی کا جِن مزید بے قابوہونے جارہاہے، اب اشیاء خوردونوش عام لوگوں کی قوت خرید سے بہت دورہو جائیں گی ،لوگ روز مرہ کی اشیاء بھی خریدنہیں سکیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر کس نے کہاں کوتائی برتی، یہ بات اپنی جگہ مگر موجودہ وزیرخزانہ بار با ریہ بتارہے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام کو پورا کرینگے اور عوام کو ریلیف بھی دینگے۔

مگر حقیقت حال یہ ہے کہ موجودہ حکومت سے موجودہ بحران کنٹرول نہیں ہورہا ۔اس کے مزیدبھیانک نتائج آئی ایم ایف کے شرائط پر باقاعدہ عملدرآمد کے بعد دکھائی دینگے جب سیلز ٹیکس سمیت معاشی اصلاحات کے نام پر عوام کے اوپر ناقابل برداشت ٹیکسز اور مہنگائی کا بوجھ لادھ دیاجائے گا۔

یہ بھی شنید میں آرہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید مہنگی ہونگی جبکہ ماہ صیام بھی قریب ہے یعنی دگنی مہنگائی ہوگی ،عام لوگوں کے لیے مشکلات مزیدبڑھ جائینگی۔جبکہ رواں سال کے پہلے ماہ کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی۔

جنوری کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا اور ملک میں مہنگائی 27.6 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔جولائی 2022 تا جنوری 2023 مہنگائی کی مجموعی شرح 25.40 فیصدریکارڈ کی گئی جبکہ جولائی 2021 تا جنوری 2022 مہنگائی کی مجموعی شرح 10.26 فیصد تھی۔ جنوری میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا اور شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 24.4 فیصد رہی جب کہ دیہی علاقوں میں جنوری کے دوران مہنگائی کی شرح میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا اور شرح 32.3 فیصد ہوگئی۔دوسری جانب یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک بار پھر خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا جس کے بعد دودھ کی قیمت میں 10 اور گھی کی قیمت میں 160 روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا۔

جاری دستاویز کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز پر مختلف برانڈز کے مسالحہ جات، نمک، اچار، جوتوں کی پالش سمیت،کپڑے،برتن دھونے کا صابن، مشروبات، ٹوتھ پیسٹ اور کسٹرڈ کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ جاری دستاویز کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایک لیٹردودھ 10 ، کیچپ 30 اور کولڈ ڈرنکس کی ڈیڑھ لیٹر بوتل 10 روپے مہنگی کردی گئی۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ دیسی گھی کی فی کلو قیمت میں160، میکرونی45، چلی گارلگ ساس40، بریانی مصالحہ10 اور اچارکی قیمت میں87 تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق کپڑے دھونے کا ایک کلو پاؤڈر41، ٹوتھ پیسٹ 20، ٹوائلٹ کلینرکی قیمت میں17 اور جوتوں کی 90 ایم ایل کی پالش 61 روپے مہنگی کردی گئی ہے۔اس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ مہنگائی کی شرح کتنی تیزی کے ساتھ اوپر جارہی ہے اور ریلیف کادور تک کوئی نام ونشان نہیں ہے۔

ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے روپے کی قدر کم ہوکر رہ گئی ہے یہ سب غلط معاشی فیصلوں کے نتائج ہیں جو عوام بھگت رہے ہیں اب تو موجودہ حکومت کے بعض وزراء خود یہ اعتراف کررہے ہیں کہ عمران خان کے دورحکومت میں کیے گئے آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی مشکلات مزید بڑھ جائینگی اور آئندہ دنوں کے حوالے سے بھی یہ کہنا مشکل ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کیاجاسکتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کے غلط فیصلوں کابوجھ عوام کو اٹھاناہی پڑتا ہے گزشتہ سات دہائیوں سے عوام نے ملک کے ہربحران کو بوجھ برداشت کیا اس امید کے ساتھ کہ آنے والے دن اچھے ہونگے مگر افسوس کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زندگی ان کے لیے مشکل سے مشکل تر بنا دی گئی ہے ۔ خدارا عوام پر رحم کیاجائے کب تک غلط فیصلوںکے ذریعے عوام کا استحصال جاری رہے گا؟