خیبرپختونخواہ میں 10سال تک پی ٹی آئی کی حکومت رہی ہے، جب پی ٹی آئی کو حکومت ملی تو اس دوران تقریباََ دہشتگردی پر قابوپالیا گیا تھا اور ایک پُرامن ماحول میں پی ٹی آئی کے حصے میں حکومت آئی تھی، اگر وہ چاہتے تو بہت ساری اصلاحات سمیت مزید اقدامات اٹھاتے، خیبرپختونخواہ میں ترقی کا جال بچھاتے ،اس کے ساتھ ہی سیکیورٹی کے حوالے سے مزید کام کرتی مگر پی ٹی آئی کی جو کارکردگی وفاق میں رہی اسی طرح خیبرپختونخواہ میں بھی رہی اور جتنے بھی ترقیاتی منصوبوں کے دعوے کئے گئے آج کے پی اس کے برعکس دکھائی دیتا ہے۔
بہرحال کے پی میں درپیش سیکیورٹی اور دہشت گردی کے چیلنجز بڑے ہیں اور حالیہ سانحہ انتہائی ہولناک تھا ،اس پر تمام سیاسی جماعتوں نے ردعمل بھی دیا۔ پی ٹی آئی تنقید تو کرتی ہے مگر جس فورم پر انہیں اپنی بات کرنی چاہئے وہاں شرکت نہیںکرتی بالکل اسی طرح جس طرح ایپکس کمیٹی میں حکومتی دعوت کے باوجود مختلف متضادبیانات دے کر معذرت کرکے شریک نہیں ہوئی ۔البتہ اب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔پشاور میں ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیتے ہوئے درپیش حالات کے مطابق اس میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا۔اجلاس میں مندرجہ ذیل اہم فیصلے کیے گئے۔
نیکٹا، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور پولیس کی اپ گریڈیشن، تربیت، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر ضروری سازوسامان کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز کی اصولی منظوری دی گئی۔خیبر پختونخوا میں فوری طور پر سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر کے لیے عمارت کی تعمیر اور صوبہ پنجاب کی طرز پر خیبر پختونخوا میں جدید فارنزک لیبارٹری قائم کی جائے گی۔خیبر پختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبہ شروع ہو گا،خیبر پختونخوا پولیس اور سی ٹی ڈی کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا اور جدید آلات فراہم کئے جائیں گے۔
بارڈر مینجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ،دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل پر بھی غور کیا گیا۔اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے ریاست کے تمام اعضا کو کامل یکسوئی، اشتراک عمل اور مشترکہ قومی اہداف کے حصول کے جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں ضرورت کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔دہشت گردی کے خاتمے کے لئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک سوچ، ایک حکمت عملی اپنانے پر اصولی اتفاق کیا گیا اور اس ضمن میں موثر حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس نے ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے تمام ذرائع ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا اور اس ضمن میں سکریننگ کی موثر کارروائی کی ہدایت کی۔طے ہوا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے لئے ’زیرو ٹالرنس‘ کا رویہ قومی نصب العین ہو گا۔اہم فیصلوں کے علاوہ اجلاس نے علماء کرام، مشائخ عظام اور دینی ومذہبی قائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے منبر و محراب کا فورم استعمال کریں۔
اجلاس نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، معصوم پاکستانیوں پر حملہ کرنے والے ہر صورت سزا پائیں گے۔اجلاس میں میڈیا سے اپیل کی گئی کہ پہلے کی طرح دہشت گردی کے واقعات سے متعلق قومی ذمہ داری کا رویہ اپنایا جائے، اور اسی ذمے داری کے ساتھ بے بنیاد قیاس آرائیاں خاص طور پر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنا جائے۔بہرحال اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قیام امن اور مستحکم معیشت کی ہے ۔
جس کے لیے امن وامان کا قیام ناگزیر ہے ،اس حوالے سے اپیکس کمیٹی کا اجلاس خوش آئند ہے ۔امید ہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر پر جلد قابوپالیاجائے گا ملک بھر میں دیرپا امن کے قیام کے حوالے سے حکومت اور سیکیورٹی ادارے مل کر حکمت عملی بنائینگے جس طرح ماضی میں مختلف آپریشنز ہوئے اور امن قائم ہوااسی طرح کے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔