چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر اپنی حکومت گرانے میں سابق آرمی چیف کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ سپر کنگ تھے اور سارے اختیارات ان کے پاس تھے۔
اپنے ویڈیو خطاب میں عمران خان کہنا تھا جو قومیں خوشحال ہیں ان میں قانون کی حکمرانی ہے، ہم صحیح فیصلے نہیں کریں گے تو ملک تباہی کے راستے پر نکل جائے گا، جو قومیں ظالم کی بجائے کمزور کو پکڑتی ہیں وہ تباہ ہو جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا طاقتور ٹولے اور مافیاز کو قانون سے اوپر رہنے کی عادت ہے، میرے پیچھے یہ ساڑھے تین سال لگے رہے، این آر او دو، بدقسمتی سے ان کو این آر او ملا، جنرل باجوہ نے ان کو این آر او دیا، ان کو صرف ایک شخص سے خوف ہے اور وہ عمران خان ہے، قوم کے پیسے کی چوری کبھی معاف نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے الیکشن سے روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، نواز شریف چاہتے ہیں مجھے نااہل کروا دیں اور جیل میں ڈلوا دیں، جب یہ سمجھیں گے کہ گراؤنڈ تیار ہے تو الیکشن کرا دیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا یہ این آر او بچانے کی کوشش کررہے ہیں، آئین کی حفاظت کے لیے پوری قوم عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے، جہاں قانون کی حکمرانی نہیں وہاں جمہوریت نہیں آتی، جہموریت الیکشن سے نہیں قانون کی بالادستی سے آتی ہے، انھوں نے جسٹس سجاد علی کو اپنی چوری بچانے کے لیے ہٹایا، یہ پاکستان کی عدلیہ کو بلیک میل کررہے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا پاکستان کا آئین واضح کہتا ہے کہ الیکشن 90 دن سے آگے نہیں جا سکتے، 90 دن کے بعد نگران حکومتیں غیر آئینی ہو جائیں گی، ہم نے اپنی عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا دو مافیاز فیملیز ملک پر مسلط ہیں جو کہتی ہیں ہم قانون سے اوپر ہیں، نواز شریف پر ڈیڑھ سال تفتیش ہوئی، عدالت نے ان کے خلاف فیصلہ کیا یہ ابھی تک منی ٹریل ثابت نہیں کر سکے، یہ عوام سے ڈرے ہوئے ہیں اس لیے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، نواز شریف کی شرائط ہیں عمران خان کو نااہل کرو اور جیل میں ڈالو، مجھے الیکشن سے روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان کسی طرح اقتدار میں نہ آئے، ان کو معلوم ہے کہ اگر عمران خان آیا تو این آر او ختم ہو جائے گا، یہ مجھے نااہل قرار دینے کو لیول پلیئنگ فیلڈ قرار دے رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا سابق آرمی چیف نے جو باتیں کیں اس پر حیران ہوں، سابق آرمی چیف نے کہا کہ ملک کو عمران خان سے بچانا ہے، جنرل باجوہ سپر کنگ تھے اور سارے فیصلے وہ کرتے تھے، جنرل باجوہ نے تسلیم کر لیا کہ نیب بھی ان کے کنٹرول میں تھا، ایک شخص کے پاس ساری پاور تھی اور کوئی ان پر تنقید نہیں کرسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا سابق آرمی چیف نے تسلیم کیا کہ میری حکومت گرائی، حکومت کے کام اس وقت ہوتے تھے جب جنرل باجوہ کہتے تھے ٹھیک ہے، تنقید کا نشانہ میں تھا اور سارے اختیارات ان کے پاس تھے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا سابق آرمی چیف کا فیورٹ شہباز شریف تھا، شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ انھوں نے پہلے ہی کر لیا تھا، میری حکومت گرانے کی انکوائری ہونی چاہیے۔