|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2023

سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ہڑتال کرنے والے وکلاء کو لائسنس ختم کردینے چاہئے اور ایسے ججز کو بھی ہٹانا چاہیے جو آرڈرمیں لکھ رہے ہیں وکلاء ہڑتال پر ہیں۔

سپریم کورٹ میں ایم ایس پنجاب انڈسٹری فیصل آباد کے خلاف 6 کروڑ 78 لاکھ روپے سے زائد گیس چوری کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

ٹرائل کورٹ کے آرڈر میں وکلاء کے دو سے تین بار ہڑتال کے باعث پیش نہ ہونےکا تذکرہ ہوا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کیا، اور ریمارکس دیئے کہ وکلا کیسے ہڑتال کرسکتے ہیں؟ْ ایسے وکیلوں کا لائسنس ختم کرنا چاہیے، اور ایسے ججز کو بھی ہٹانا چاہیے جو آرڈر میں لکھ رہے ہیں کہ وکلاء ہڑتال پرہیں۔

 

جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وکلاء اپنے بنائے ہوئے کوڈ آف کنڈکٹ پر خود ہی عمل نہیں کرتے، کیا عدالت وکیل کو گھر سے اٹھا کر لائے، جو چاہتا ہے مرضی سے ہڑتال کرتا ہے، ایسے نظام انصاف کو پھر بند کردیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ہر آدمی اپنا کام کرے تو ملک کا سسٹم بہتر ہوسکتا ہے، ہم عدالت میں آئین وقانون کے مطابق چلتے ہیں، انصاف اوپر والا کرتا ہے۔

دوران سماعت انڈسٹری کے وکیل نے کہا وکیل کی غلطی ہے تو سزا مؤکل کو نہیں ملنی چاہیے۔ عدالت نےایم ایس پنجاب انڈسٹری فیصل آباد کی جرمانے کیخلاف اپیل خارج کردی۔