|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2023

ملک میں ایک طرف سیاسی اور معاشی مسائل نے چیلنجز پیدا کئے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردی کے واقعات کا مسئلہ بھی صرف حکومت کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہے ۔

جسے حل کرناانتہائی ضروری ہے وہ تمام تراقدامات اٹھانا ناگزیرہوچکا ہے جس سے دہشت گردی کا تدارک ہوسکے۔ ملک میں امن وامان کی بہتر صورتحال سے یہ مستقبل میں معاشی چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے اس لیے اہم نوعیت کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا انتہائی ضروری ہے اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشترکہ طور پر کردار ادا کرنا چاہئے۔ گزشتہ دنوں وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں دہشت گردی کے واقعات، سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا کے کردار پر غور کیا گیا۔

اسلام آباد میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت سینٹرل اپیکس کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں سکیورٹی سے متعلق تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق کراچی پولیس اور سکیورٹی کیلئے ماضی میں منظور فنڈکی عدم دستیابی کے معاملے پر غور ہوا۔اجلاس میں دیگر ممالک میں رائج سائبر اسپیس سے رہنمائی لینے کی تجویز پیش کی گئی، دیگر ممالک میں دہشت گردی سے متعلق ‘ایس اوپیز’، ضابطوں سے رہنمائی لینے کی تجویز پیش کی گئی۔اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات، سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا کے کردار پر غور کیا گیا۔ اپیکس کمیٹی نے تجویز دی کہ مشاورت ہو تاکہ ہنگامی صورتحال میں افواہوں، گمراہ کن اطلاعات کا تدارک ہوسکے۔اجلاس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آپریشن کے دوران حساس معلومات بھی میڈیا پر نشر ہوجاتی  ہیں، نشر معلومات سے دہشت گرد اور ان کے سہولت کار فائدہ اٹھاسکتے ہیں، نشر  معلومات سے سکیورٹی آپریشن پر اثرات بھی مرتب ہوسکتیہیں، نشر معلومات سے آپریشن کرنے والے افسران، جوانوں کی زندگیاں خطرات سے دو چار ہوجاتی ہیں۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ میڈیا ہاؤسز، متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اس حوالے سے مناسب طریقہ کار بنایا جائے۔حکومت اور عسکری قیادت کی جانب سے ایپکس کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ مستقبل میں امن وامان کے حوالے سے سود مند ثابت ہوگا اس سے قبل بھی 2013ء کے دوران دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھرپور آپریشنزکیے گئے اور اس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے دہشت گردی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہوئے مگر چند ماہ کے دوران ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات نے سراٹھانا شروع کردیئے ہیں پشاور اور کراچی پولیس آفس پر حملے بڑے واقعات تھے خوش قسمتی سے کراچی پولیس آفس میں زیادہ جانی نقصان نہیں ہوئے بروقت پولیس، رینجرز اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے بروقت پھرتی کے ساتھ آپریشن کرکے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایامگر مزیداس حوالے سے سیکیورٹی حوالے سے دیکھنا ہوگا کہ وہ کن سے اقدامات انتہائی ضروری ہیں جس سے قیام امن میں بہتری آسکے۔

اس وقت ملک میں سیاسی اور معاشی مسائل کا بھی حکومت کو سامنا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے امن وامان کے متعلق اجلاس میں شرکت نہ کرناغیر سنجیدہ عمل ہے اس حوالے سے اپوزیشن کو ضرور سوچنا چاہئے کہ یہ صرف حکومتوں کے مسائل نہیں بلکہ یہ ملک اور عوام کے مستقبل کے لیے چیلنجز بن کر سامنے آرہے ہیں ۔

اس لیے کل انہیں بھی حکومت کرنی ہے حالات کے پیش نظر انہیں سیاسی اسکورنگ کی بجائے ملک کے وسیع ترمفاد میں فیصلہ کریں تاکہ سیاسی استحکام کے ذریعے قیام امن کو ضروری بنایاجاسکے۔