|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2016

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا ہے کہ بیرون ملک بیٹھے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیلئے نوابوں اور سرداروں پر مشتمل جرگہ جلد تشکیل دیا جارہا ہے۔ صوبے میں امن وامان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے سخت اقدامات کررہے ہیں۔ شہر میں ریسکیو کی نئی بہتر سروس شروع کررہے ہیں ، جدید آلات اور مشنری فراہم کرکے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا۔ ریسکیو اور پی ڈی ایم اے کے محکموں کو مکمل طور پر فعال بناکر ایک نئی وزارت بنائیں گے۔ یہ بات وزیراعلیٰ نے کوئٹہ میں پروانشل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں قائم ریسکیو 1122 سینٹر کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پی ڈی ایم اے پہنچنے پر ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے وزیراعلیٰ کو سلامی پیش کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے زاہد سلیم نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کوئٹہ سینٹر کو جلد فعال بنایا جارہا ہے۔ پہلے مرحلے میں 28 اہلکار پنجاب میں ریسکیو کی اعلیٰ تربیت مکمل کرچکے ہیں اور کوئٹہ پہنچ کر کام شروع کرچکے ہیں۔ ابتدائی طور پر صرف ایمبولنس سروس فراہم کی جارہی ہے۔ بعد میں فائر بریگیڈ سمیت دیگرسروسز شروع کی جائیں گے ۔ پنجاب میں اہلکاروں کوسیلاب، زلزلے ، آگ بجھانے سمیت عالمی معیار کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ جدید آلات اور مشنری کی فراہمی کے بعد یہ اہلکار قدرتی آفات اور ناگہانی صورتحال میں بہتر طریقے سے خدمات انجام دیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے ہدایت کی کہ ریسکیو 1122 کی عمارت کا کام جلد مکمل کرکے اسے ایک مکمل فعال ادارہ بنایا جائے اور اس کا دائرہ کار صوبے کے دیگر بڑے شہروں تک بھی بڑھایا جائے۔ بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبے میں بڑھتی ہوئی بدامنی سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کوئی بدامنی نہیں، بدامنی کی ایک لہر آئی تھی جس نے آنا تھا۔ سیٹلائٹ ٹاؤن میں نشانہ بننے والوں میں بیشتر اہلکاروں کا تعلق کوئٹہ سے باہر کے علاقوں سے تھا اور وہ خطرے سے صحیح آگاہ نہیں تھے۔ اب ہم نے سخت حفاظت اقدامات کئے ہیں اور اس کے بعد سے کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ کمانڈر سدرن کمانڈ سے آج ہی ملاقات ہوئی ہے۔ چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس کو کہا ہے کہ امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ بلوچستان میں مفاہمتی عمل سے متعلق سوال پر ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ بیرون ملک بیٹھے لوگوں سے بات چیت کیلئے جرگہ تشکیل دیا جائیگا اس سلسلے میں نوابوں اور سرداروں سے رابطہ کررہے ہیں۔ کوئٹہ میں نئی ریسکیو سروس سے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کو ہم بہت فعال بنانا چاہتے ہیں تاکہ سیلاب، زلزلے جیسے قدرتی آفات سے بہتر طریقے سے نمٹا جاسکے۔ امریکہ میں حالیہ برفانی طوفان سے ان کے ڈیزاسسٹر محکمے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں ان چیزوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ بد قسدمتی سے بلوچستان میں اس پر توجہ نہیں دی۔ ہماری حکومت میں اب ہم ان شعبوں پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔ حکومت چاہتی ہیں کہ لوگوں کی ضروریات کے مطابق کام کریں ، ہم پی ڈی ایم اے کو ایک مکمل ڈویڑن اور وزارت بنائیں گے۔ ریسکیو 1122 کی عمارت کا کام چھ مہینے کے اندر مکمل کرلیا جائے گا۔ ریسکیو 1122 کو بھی ایک فعال ادارہ بنایا جائے گا۔ ڈی جی 1122 کو ہدایت کی ہے کہ کام کی رفتار کو تیز کریں۔ پنجاب سے پہلے بیچ نے تربیت مکمل کرلی ہے۔ اس کے بعد مزید 27 اور 50 افراد پر مشتمل عملہ بھرتی کئے جائیں گے۔ ڈی جی کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ریسکیو 1122 کو بلوچستان کے ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز تک وسعت دینے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ کوئٹہ فالٹ لائن پر واقعہ ہے ، 1935 کے زلزلے کو ہم بھگت چکے ہیں جس ستر ہزار لوگ اس میں لقمہ اجل بنے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریسکیو ٹیمیں مکمل فعال ہوں ، انہیں جدید آلات فراہم کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں اور بھاری مشنری بھی فراہم کی جائے گی۔ پی ڈی ایم اے میں ڈیلی ویجز ملازمین کی مستقلی سے متعلق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ ہمارا صوبہ غریب ہیں اور زیادہ اخراجات برداشت نہیں کرسکتا لیکن اس کے باوجود ہماری خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نوکریاں دی جائیں۔ ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ انہوں نے میئر کوئٹہ سے شہر کے مسائل سے متعلق ملاقات کی ہے جس میں بلڈنگ کوڈ کی سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔ کوئٹہ کی بہتری کیلئے سخت سے سخت اقدام اٹھانا بھی پڑیں تو اٹھائیں گے۔ کوئٹہ بلوچستان کا چہرہ ہے ہم اسے خوبصورت بنانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں صفائی کے حوالے سے کمشنر کوئٹہ ڈویڑن کو فوکل پرسن بنایا ہے۔ دوسرے مرحلے میں شہر میں اوور ہیڈ برجز اور سڑکوں کو کشادہ کرنے کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا اس سلسلے میں رقم ریلیز کردی ہے ہم چاہتے ہیں کہ یہ رقم کسی فرم کے ذریعے خرچ ہو۔ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شہر میں سڑکوں پر پیڈ پارکنگ کا مسئلہ بھی حل کردیا ہے ، سڑکوں پر کھڑے ہوکر لوگوں سے پارکنگ کے نام پر اس طرح پیسے لینا اچھی بات نہیں اس لئے فروری سے پیڈ پارکنگ ختم کردی جائے گی۔ پارکنگ پلازے تعمیر کریں گے تاکہ میٹرو پولیٹن کو آمدنی بھی ہو اور شہریوں کو گاڑی پارک کرنے کیلئے ایک اچھی جگہ بھی ملے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ ٹرین کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق سے بات ہوچکی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں یہ ٹرین سپیزنڈ سے کچلاک تک چلائی جائے گی پھر اس میں کولپور اور یارو تک توسیع کریں گے۔ یہ ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے۔ اللہ نے ہمیں توفیق دی۔ ہمارے پاس کام کرنے کا جذبہ ہے۔ ہم اپنی مدت سے پہلے عوام کیلئے کچھ کرکے جائیں گے اور ہماری پارٹی قیادت نے ہم پر جو اعتماد کیا ہے اس پر پورا اتریں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے کئی علاقے خشک سالی سے دو چار ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت ضروری اقدامات اٹھارہی ہیں، متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی مدد کی جائے گی اور انہیں مال مویشی فراہم کئے جائیں گے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے منگل کے روز پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کادورہ کیا جہاں انہیں اتھارٹی کی کارکردگی اور اغراض ومقاصد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، رکن صوبائی اسمبلی میرامان اللہ نوتیزئی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قمر مسعود اور ڈی آئی جی کوئٹہ سید امتیاز شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ ڈی جی پی ڈی ایم اے زاہد سلیم نے بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ کسی بھی قدرتی آفت کے دوران جانی ومالی نقصان کو کم سے کم سطح پر رکھنے اورمتاثرین کی فوری امداد کے لئے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریسکیو جیسے اداروں کی اہمیت مسلمہ ہے اورترقی یافتہ ممالک میں ان اداروں کی فعالی کو ترجیح حاصل ہے اور ان کی خواہش ہے کہ بلوچستان میں بھی ایسے ادارے بھرپور طریقے سے فعال ہوتے ہوئے قدرتی آفات میں قیمتی انسانی جانوں کو بچانے اور متاثرین کی فوری امداد کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ پی ڈی ایم اے اور ریسکیو1122کا دائرہ کار ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ کی سطح تک وسیع کیا جائے اور ایسی منصوبہ بندی کی جائے کہ قدرتی آفات آنے کی صورت میں فوری طور پر متاثرین تک ریسکیو عملے کی رسائی ممکن ہوسکے اور ان کی جان بچانے کے ساتھ ساتھ انہیں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء پہنچائی جاسکیں۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان میں بھی ایمرجنسی ایکٹ کے نفاذکے لئے سفارشات تیار کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے صوبائی حکومت قانون سازی کرے گی۔ انہوں نے ڈیزاسٹر ریسکیومینجمنٹ پلان پرعملدرآمد کویقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے کوئٹہ میں ریسکیو 1122کے قیام کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے توقع ظاہرکی کہ اسے بھرپورطریقے سے فعال بناتے ہوئے قدرتی آفات اور حادثات کی صورت میں متاثرین کو ریسکیو اور ریلیف فراہم کیا جائے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کے عوام زمینداروں اور مالداروں کی امدادوبحالی کے لئے بھی پی ڈی ایم اے جامع سفارشات تیار کرے جس کے لئے حکومت ضروری فنڈ فراہم کرے گی اور ڈونرز کاتعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے قدرتی آفات کے حوالے سے عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کے لئے مؤثر مہم شروع کرنے کی ہدایت بھی کی۔ بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں 2007ء میں اس ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ این ڈی ایم اے ایکٹ 2010ء کے تحت بلوچستان میں پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن قائم کیا گیا جس کے چیئرمین وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے وزیراعلیٰ سے کمیشن کے اجلاس کے انعقاد کی درخواست کی جس پر وزیراعلیٰ نے جلد اجلاس منعقدکرنے کی ہدایت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب،زلزلوں اور خشک سالی کے حوالے سے صوبے کے تمام اضلاع کی تفصیلات تیارکی گئی ہیں ۔ کسی بھی قدرتی آفت سے مؤثر طورپر نمٹنے کے لئے پی ڈی ایم اے پوری طرح تیار ہے۔ کوئٹہ کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی قائم ادارے کے دفاتر اور ویئر ہاؤسز میں خیمے،کمبل اور دیگر اشیائے ضرورت موجود ہیں جبکہ ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو خوراک کی خریداری کے لئے فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں۔ صوبے میں پی ڈی ایم کے14ویئر ہاؤسز قائم ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم نے بتایا کہ ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ نے ریسکیو 1122 کے فیز۔1کے لئے 241ملین روپے کی گرانٹ فراہم کی ہے جس کے تحت ریسکیو اہلکاروں کی بھرتی،ان کی تربیت،ریسکیو 1122کی عمارت کی تعمیر اور جدید ایمرجنسی آلات خریدے جارہے ہیں جبکہ ٹرسٹ کی جانب سے فیز۔2 کے لئے 400ملین روپے کی گرانٹ فراہم کی جائے گی جس کے ذریعہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں ریسکیو 1122کے چار اسٹیشن اور چار سب اسٹیشن قائم کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہی کے لئے پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا میں مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی معاونت سے ریسکیو 1122کے پہلے بیج کو لاہورمیں تربیت فراہم کی گئی ہے وزیراعلیٰ نے پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پراطمینان کا اظہار کیا ۔انہوں نے ریسکیو 1122 کے لوگو اور یونیفارم کے ڈیزائن کی منظوری بھی دی۔ وزیراعلیٰ نے پی ڈی ایم اے کی جانب سے عوام کو احتیاطی تدابیر اور ضروری ہدایات سے آگاہ کرنے کے لئے تیار کی گئی اینڈرائڈ موبائل ایپلیکیشن کاافتتاح بھی کیا۔ انہوں نے سوزوکی موٹرز کی جانب سے ریسکیو 1122کے لئے عطیہ کی جانے والی پانچ ایمبولینس کی چابیاں ریسکیو 1122 کے حکام کے حوالے کیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو پی ڈی ایم اے کی جانب سے یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔