کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کا ہر طبقہ فکر دو دہائیوں سے جن مشکلات حالات سے دوچار ہیں زراعت، گلہ بانی سمیت ہر طبقہ فکر معاشی طور پر مسائل کا سامنا کر رہے تھے۔
رہی سہی کسر گزشتہ سال کے بارشوں اور سیلاب نے پوری کر دی جس سے ملک بالخصوص کوئٹہ سریاب، ہنہ اوڑک گردونواح نصیر آباد ڈویڑن، جھل مگسی، نصیر آباد، جعفر آباد، صحبت پور، سبی، کچھی، پشتون اضلاع پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ سمیت بلوچستان کے اکثریتی اضلاع میں ڈیمز، انفراسٹرکچر تباہ ہوئے اسی طرح جھالاوان اور رخشان ڈویڑن میں بھی سیلاب نے زمینداروں سمیت ہر طبقہ کو متاثر کیا اور اربوں کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ریلیف میں مرکزی حکومت بالخصوص وزیراعظم شہباز شریف نے یقینا کوششیں بھی کیں اور جو تباہی ہوئی اس کا ازالہ فوری طو رپر مشکل ہے اب ایک مرحلہ گزر چکا ہے اب بحالی کے مرحلے کا آغاز ہو جانا چاہئے۔
کیونکہ آج بھی بلوچستان کے زمینداران اور عوام جو کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں کھڑی فصلوں کے تباہ ہونے کے جانے کے بعد اب ضروری ہو چکا ہے کہ بلوچستان میں زمینداروں کی بحالی کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضروری ہے اسی طرح سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گلہ بانی کے شعبے سے وابستہ افراد کی بھی بحالی ضروری ہے سروے رپورٹس کے بعد اب حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے اقدامات کریں متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی بحالی کو بھی پروگرام کا حصہ بنایا جائے۔
زمینداروں کے ہزاروں ٹیوب ویل جو بند ہو چکے ہیں زمینداروں کیلئے بھی خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جانا چاہئے جس کہ تقسیم بھی صاف شفاف بنیادوں پر ہوں جو بھی حقدار لوگ ہیں ان کی بحالی ممکن ہو انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل سمیت دیگر مرکزی قیادت عوام کے مسائل حل کیلئے کوشاں ہیں پارٹی عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی طور پر اقدامات کر رہی ہے۔
ہم بلوچستان کے عوام کی بڑی جماعت بی این پی ہے جسے عوامی پذیرائی حاصل ہے جو کسی بھی ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہو گی کہ بلوچستان سے متعلق بنائی گئی کمیٹی اور مرکزی حکومت کے ارباب و اختیار بھی بات کی جائے تاکہ سیلاب متاثرین کو ریلیف اور ان کے نقصانات کا ازالہ ہو سکے بین القوامی نان گورنمنٹ آرگنائزیشن کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں بلارنگ و نسل متاثرہ علاقوں کو اولیت دیں۔