ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ عوام کو درپیش مہنگائی ہے جس کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی فی الحال دکھائی نہیں دے رہی جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے شرائط پہ شرائط لاگو کئے جارہے ہیں اور ان پر فوری عملدرآمد بھی ہورہا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے اور خط غربت سے نیچے جانے والوں کی تعداد بھی روز بروز بڑھتی جارہی ہے مگر آئی ایم ایف کی قسط جاری نہیں ہورہی ۔ چین سے رقم مل چکی ہے مزید رقم ملنے کی توقع اور امید چین ہی سے ہے جبکہ دیگر دوست ممالک نے فی الحال کسی طرح کی یقین دہانی نہیںکرائی ہے ۔
بہرحال ملک میںاس وقت معاشی صورتحال بہتر نہیں ہے، آئے روز مہنگائی کی وجہ سے عوام پریشان ہیں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے عوام کی قوت خرید سے چیزیں باہر ہوتی جارہی ہیں جو اعداد وشمار رپورٹ ہورہے ہیں ان سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ مہنگائی کی شرح کہاں تک پہنچی ہے اور مزید مہنگائی کا امکان ہے خاص کر ماہ صیام کے دوران ویسے ہی منافع خور اور ذخیرہ اندوز غریب عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالتے ہیں اور ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی ۔پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل غیر فعال ہیں ، اعلانات تک بتایا جاتا ہے کہ سخت کارروائی کی جائے گی مگر حسب روایت اسی طرح سے عام مارکیٹ میں منافع خور من پسند قیمتوں پر اشیاء فروخت کرتے ہیں۔ اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح 43 سال کی بلند ترین سطح5 31.5 فیصد ہو گئی۔ادارہ شماریات کے ماہانہ مہنگائی اعداد و شمار کے مطابق ایک ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں 4.32 فیصد مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 31.55 فیصد تک پہنچ گئی، اس سے پہلے اپریل 1975 میں مہنگائی کی شرح 29.3 فیصد تھی۔ جولائی 2022 تا فروری 2023 کے دوران مہنگائی کی شرح 26.19 فیصد ریکارڈ ہوئی۔
اعداد و شمار کے مطابق شہروں میں مہنگائی کی شرح میں 4.54 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 4.01 فیصد اضافہ ہوا۔ ایک مہینے میں شہروں میں چکن 19.89 فیصد، خوردنی تیل 17.21 فیصد، گھی 16.59 فیصد، تازہ پھل 15.13 فیصد، سبزیاں 13.97 فیصد مہنگی ہوئیں۔اس عرصے میں دال چنا 11.03 فیصد، بیسن 10.98 فیصد اور دال ماش 10.35 فیصدمہنگی ہوئی۔ایک ماہ میں شہروں میں پیاز 17.12 فیصد، ٹماٹر 11.09 فیصد، آٹا3.69 فیصد سستا ہوا۔اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں شہروں میں پیاز 416.74 فیصد، چکن 96.86 فیصد، انڈے 78.73 فیصد، چاول 77.81 فیصد، دال مونگ 56.43 فیصد مہنگی ہوئی۔شہروں میں ایک سال میں دال مونگ 56.43 فیصد، دال چنا 55.99 فیصد، آٹا 55.92 فیصد مہنگا ہوا، ایک سال میں کوکنگ آئل 50.66 فیصد، خوردنی گھی 45.89 فیصد اور سبزیاں 11.60 فیصد مہنگی ہوئیں۔
ایک ماہ میں دیہات میں پھل 21.19 فیصد، چکن 15.25 فیصد، سبزیاں 14.30 فیصد، دال مسور 8.69 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ ایک ماہ میں دیہات میں ٹماٹر 15.05 فیصد، پیاز 7.50 فیصد، گندم 6.26 فیصد سستی ہوئی۔ایک سال میں دیہات میں پیاز 517.77 فیصد، چکن 100.14 فیصد، گندم 82.33 فیصد، چاول 74.98 فیصد، دال مونگ 64.18 فیصد مہنگی ہوئی۔دیہات میں سالانہ بنیادوں پر بیسن 59.32 فیصد، آٹا 48.91 فیصد، گھی 42.10 فیصد مہنگا ہوا جبکہ ایک سال میں دیہات میں ٹماٹر 58.65 فیصد سستے ہوئے۔ان اعداد وشمار سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ مہنگائی کس تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور عوام پر کس قدر بوجھ ہے ۔ حکومت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی سے نمٹنا ہے مگرحکومتی سطح پرجو اقدامات اٹھائے جارہے ہیںان سے مہنگائی مزید بڑھ رہی ہے اور عوام کے لیے ریلیف کے دور دور تک کوئی امکانات دکھائی نہیں دے رہے جو مجموعی طور پر عوام میں بے چینی کا سبب بن رہا ہے ۔