جینیوا: اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانے حقوق میں بلوچ قومی نمائندہ مہران بلوچ نے بلوچ سیاسی رہنما ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے دیگر ساتھیوں کی فورسز کے ہاتھوں شہادت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ فورسز اور حکومت نے بلوچ قوم کو نیست و نابود کرنے، باالخصوص بلوچ سیاسی رہنماوں و کارکنوں اور دانشوروں کے قتل عام کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری کر رکھا ہے۔ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت بلوچ قوم کے لیے یقیناًایک عظیم سانحہ ہے لیکن ڈاکٹر منان اور ان کے ساتھیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ان کا خون ایک آذاد بلوچ ریاست کی شکل میں ضرور رنگ لائے گاانہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے اپنے ہی تعلیمی اداروں پر حملے کرواتا ہے تاکہ عالمی براردی کو بیوقوف بناکر ان تنظیموں کیلئے عالمی برادری سے مزیر رقم اکٹھا کرکے ان کی فنڈنگ کو جاری رکھ سکے لیکن دوسری طرف بلوچ قوم جن پر ایک جامع منصوبے کے تحت پہلے سے ہی تعلیم کے تمام دروازے بند کئے ہوئے ہیں اور جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بڑی مشکل حالات میں تعلیم حاصل کی انہیں ریاستی ادارے بڑی بے دردی سے قتل کررہے ہے یہ بلوچ قوم کی نسل کشی اور اکیسویں صدی کی ہولوکاسٹ ہے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے زیر سایہ چلنے والے ریاستی ڈیتھ سکواڈ کے ہاتھوں بلوچوں کا قتل ایک لمبے عرصے سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے لیکن گوادر پورٹ، راہدری منصوبے کو کامیاب بنانے اور چین کو باور کرانے کے لیے کہ سب کچھ ہمارے کنڑول میں ہے اس تسلسل میں تیزی لائی گء جس میں لوگوں کے گھروں کو جلانا، گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جنگی جہازوں سے سول آبادیوں پر بمباری کرنا، خواتین کا اغوا اور بلوچ سیاسی کارکنوں و رہنماوں کو ہدف بنا کر قتل کرنا شامل ہے، خفیہ ایجنسیاں ہر اس بلوچ کو قتل یا غائب کردتیے ہیں جو اپنے ملک و قوم کے لیے درد رکھتا ہومہران بلوچ نے اقوام متحدہ، بین الاقوامی براردی اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کے ہاتھوں بلوچوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔