کراچی: پیپلزپارٹی کی کئی اہم شخصیات کے لیاری کینگ وار کے سربراہ عذیرجان بلوچ سے مبینہ طور پرقریبی تعلقات رہے ہیں۔سابق وزیر داخلہ ڈاکٹرذوالفقارمرزا اوردیگر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیت کی مبینہ آشیربادسے 2010 میں کالعدم پیپلزامن کمیٹی کی تشکیل ہوئی اوراس کا دائرہ کارلیا ری سے نکل کر دیگربلوچ رہائشی علاقوں تک پہنچ گیا۔
اس مبینہ سرپرستی کا یہ نتیجہ نکلا کہ ان علاقوں میں پیپلز پارٹی سیاسی طور پرکمزورہوگئی اور وہاں عذیربلوچ کا سکہ چلنے لگا ۔ان علاقوں کی سیاسی قسمت کے فیصلے عذیر جان بلوچ کی مرضی سے ہونے لگے۔تاہم عذیرجان بلوچ کا اصل ہدف لیاری تک ہی محدود رہا۔
عذیر جان بلوچ کالعدم امن کمیٹی کے مرکزفٹبال ہاؤس ہاؤس میں بیٹھ کرلیاری کے عوام کی قسمت کے فیصلے کرنے لگے اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپر ستی کرتے رہے ۔2013کے عام انتخابات میں لیاری کی قومی وصوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی جانب امیدواروں کوجاری کیے جانے والے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے بھی عذیر جان بلوچ کی مشاورت شامل رہی اوراس حوالے سے پی پی کے کئی اہم رہنماؤں نے مبینہ طور پر اپنا کردار ادا کیا ۔
ان امیدواروں کی انتخابی مہم بھی فٹبال ہاؤس سے چلائی گئی۔ان امیدواروں کی کامیابی کے بعد بھی لیاری کے سیاسی معاملات کا کنٹرول عذیرجان بلوچ کے پاس ہی رہا۔اس دور میں عذیر جان بلوچ لیاری کے سیاہ سفید کے مالک بنا ہوا تھا ۔پی پی سے تعلق رکھنے والے کئی عوامی نمائندے لیاری میں کالعدم امن کمیٹی کے کئی پروگراموں میں دیکھے گئے اورلیاری میں منعقدہ ایک اہم تقریب میں پی پی کی کئی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔
اس تقریب میں عذیر جان بلوچ بھی موجود تھا۔کئی عرصے بعداس تقریب کی وڈیومیڈیا پرنشر ہوئی اورجو اس وقت بھی سوشل میڈیا پرموجود ہیے۔تاہم بعدازاں پیپلز پارٹی کی کئی اہم شخصیات اورعذیر جان بلوچ کے درمیان مبینہ طور پراختلافات ہوگئے اوران کی سیاسی سرپرستی بند کردی گئی۔ستمبر2013 میں کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد عذیربلوچ بلوچ لیاری سے فرار ہوگیا اور کالعدم امن کمیٹی کا وجود بتدریج ختم ہو گیا ۔
کالعدم امن کمیٹی کے اختتام کے بعد اب پیپلز پارٹی لیاری میں دوبارہ سیاسی طور پر مستحکم ہوگئی ہے اورگزشتہ سال ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں لیاری سے کئی نشستوں پرپیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ۔اس وقت تو پیپلز پارٹی کے کئی رہنما عذیر بلوچ سے اپنے تعلقات کی تردید کررہے ہیں تاہم جب عذیر جان بلوچ سے مزید تفتیش ہوگی تو کئی رازوں سے پردہ اٹھے گا ۔اس سے پی پی کے لیے سیاسی مشکلات بڑھ سکتی ہیں اورکئی اہم رہنماشامل تفتیش یا گرفتارہوسکتے ہیں ۔