کوئٹہ: رکن بلوچستان اسمبلی سئنیر سیاستدان سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت بلوچستان میں صحافتی فرائض کی انجام دہی ایک مشکل کام ہے ۔
تاہم عوام کو درپیش حقیقی مسائل کو قومی اور علاقائی میڈیا میں اجاگر کرنے کیلئے صحافیوں کو غیر معمولی تگ و دو جاری رکھنی ہوگی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب کی نو منتخب کابینہ کے اعزاز میں دئیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر ممتاز قبائلی رہنماء میر صلاح الدین رند ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، نائب صدر نسیم حمید یوسفزئی جنرل سیکرٹری بنارس خان ، محمد یعقوب شاہوانی ، مجیب الرحمٰن اچکزئی ، شیخ عبدالرزاق ، سیلم شاہد ، کفایت اللہ ، ظاہر خان ناصر ،ارشاد ربانی ، محب اللہ، خرم شہزاد بھی موجود تھے ۔
سردار یار محمد رند نے کہا کہ بلوچستان کے پرامن علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کی خرابی ایک طے شدہ پلان کا حصہ معلوم ہوتی ہے جن کے محرکات کو سامنے لاکر ان واقعات میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان میں امن کے قیام کے ساتھ ساتھ اپنی سرزمین اور عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کی ہے ہمارے خلاف سازشوں کے تانے بانے آشکار ہونے چائیے انہوں نے کہا کہ سنی ڈھاڈر کے قریب حملے کا اصل ہدف میر سردار خان رند نہیں بلکہ میں تھا اتفاقی طور پر اس روز مجھ سے قبل میر سردار خان رند ڈھاڈر روانہ ہوئے اور ان کا قافلہ حملے کا ہدف ٹہرا سردار رند نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے فلور پر اس واقعہ کو ریکارڈ پر لانے کا مقصد انہی سازشوں کو آشکار کرنا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی آواز کو ہر فورم پر بلند کرتے رہیں گے۔
اس موقع پر سردار یار محمد رند نے کوئٹہ پریس کلب کی نو منتخب کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام صحافی بغیر کسی دباؤ کے صوبے کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔