کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے کے حقوق پر کسی بھی صورت سودا بازی نہیں کرے گی گوادر کو بلوچستان حکومت کے دائرہ اختیار میں لایا جائے آئین اور قانون کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس فوری طور پر بلا یا جائے بصورت دیگر سیاسی وجمہوری جماعتوں کے ساتھ مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے سے کتراتے ہیں کیونکہ اجلاس بلانے سے پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کو فائدہ پہنچتا ہے اس لئے وفاقی حکومت اجلاس نہیں بلا تے انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفاد کونسل میں بلوچستان کا کیس بھی کمزور ہوتا جارہا ہے اور جو لوگ بلوچستان کے حوالے سے کیس لڑرہے ہیں وہ بھی حقیقی معنوں میں کیس لڑنے کے قابل نہیں ہیں اور ایسے لوگوں کو مفادات کونسل میں بھیجا جاتا ہے جن کو صوبہ کے حقوق کے حوالے سے کچھ پتہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جس طرح پنجاب آبادی کے حوالے سے ڈیمانڈ کررہا ہے تو بلوچستان کو رقبے کے حوالے سے ڈیمانڈ کرے تاکہ ان کو زیادہ سے زیادہ وسائل ملیں انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں بلوچستان میں حقیقی لیڈر شپ اس لئے نہیں لاتی کیونکہ وہ صوبہ کے حقوق کیلئے بہتر انداز میں لڑیں گے اور اس لئے وہ ہر انتخابات میں ان جعلی قیادت کو سامنے لاتے ہیں تاکہ وہ صوبہ کے حقوق کیلئے نہ لڑیں اور دوسروں کو فائدہ ملے انہوں نے کہا کہ جب تک گوادر کے عوام کو ان کے حق حاکمیت نہیں دیا جا تا اس وقت تک بی این پی جمہوری انداز کے ذریعے جدوجہد جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے ہونیوالے آل پارٹیز کانفرنس کے نتائج آنے چاہئے جب تک وفاق چھوٹوں صوبوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا اس وقت ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہونگے اور تمام صوبوں کو برابری کے بنیاد اختیارات دینے چاہئے۔