ملک کا سب سے بڑا اور کم آبادی والا صوبہ بلوچستان معاشی حب کہلاتا ہے جومعدنی وسائل ، زراعت، سمندر،سرحد ی محل وقوع کے لحاظ سے بہت ہی اہم خطہ ہے۔ سات دہائی سے زائد عرصہ بیت گیا مگر بلوچستان میں معاشی حوالے سے اس طرح توجہ نہیں دی گئی تو جودینی چاہئے تھی۔
بلوچستان میں بہت سارے میگامنصوبے اس وقت چل رہے ہیں مگر بلوچستان میں پرائیوٹ سیکٹر، انڈسٹریز زونزنہ ہونے کے برابر ہے اس لیے لوگوں کازیادہ دارومدار زراعت اور چھوٹی تجارت سے منسلک ہیں خاص کر پاک ایران اور پاک افغان سرحد کے ذریعے لوگ تجارت کرتے ہیں مگر انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے چونکہ ملکی سطح پر باقاعدہ قانونی تجارت موجود نہیں ہے اس لیے بیشتر کاروبار اسمگلنگ کے ذریعے ہوتی ہے۔
جس سے کاروباری طبقہ کو بارہا پریشانی کاسامناکرناپڑتاہے جبکہ کاروبار سے آنے والی ٹیکس کی ریونیو جو قومی خزانے میں آنی چاہئے وہ بھی نہیں آسکتی اس کے لیے ملکی سطح پر باقاعدہ تجارتی کاروبار کو قانونی شکل دینے کی ضرورت ہے جو فی الحال نہیں ہے۔ ساحل کے ذریعے دنیا کے بیشتر ممالک کے ساتھ بہترین تجارت کی جاسکتی ہے اور دیگر ممالک کے پروڈکٹ کی پاکستان کی مارکیٹوںمیں آنے سے تجارت پر بہت زیادہ مثبت اثرپڑے گا مگر نہ جانے کیوں اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پراقدامات نہیں اٹھائے جاتے موجودہ ملکی معاشی بحران سے نکلنے کے لیے بلوچستان کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے اگر مستقل بنیادوں پر معاشی پالیسی مرتب کرتے ہوئے ترجیح بنیادوں پرکام کیاجائے اور بلوچستان کو اس فائدہ میں برائے راست شامل کیاجائے تاکہ خطے میں موجود پسماندگی اوراحساس محرومی کا ازالہ ہوسکے اور بلوچستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔
بہرحال بلوچستان کی معاشی معاملات پر ہر فورم پر بات کی جاتی رہی ہے مگر عملاََ اقدامات نہیںاٹھائے گئے۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ موجودہ سیاسی اور معاشی حالات کے تناظر میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صنعت اور تجارت سے وابستہ افراد کی تقریب کا انعقاد بالکل بروقت اور مناسب ہے۔آج من حیث القوم اگر ہم اپنے معروضی حالات کا فلسفیانہ انداز میں باریکی سے تجزیہ کریں اور درپیش چیلنجوں کا تذکرہ کریں جن سے ہم نبرد آزما ہیں تو ان کا ڈائریکٹ اور انڈائریکٹ تعلق نافذالعمل معاشی نظام سے ہیں۔ اس ماہ مقدس میں ممتاز تاجروں کا اکٹھا ہونا اس حوالے سے بہت اہم ہے کہ تجارت دین مبین اسلام میں سنت ہے اور زراعت اور لائیو سٹاک تجارت کی مختلف شکلیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں بلوچستان کا کردار بہت اہم ہے۔بلوچستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل صوبہ ہے۔انہوں نے تجارت اور صنعت سے وابستہ افراد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے بہت منافع بخش مواقع دستیاب ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ان دستیاب مواقعوں سے زیادہ سے فائدہ اٹھائیں۔گورنر بلوچستان نے کہا دنیا میں رونما ہونے والی سیاسی اور معاشی تبدیلیوں کے پیش نظر ہمیں اپنی ترجیحات کا تعین کرنے اور ہمسایہ ممالک کی تجارتی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کیلئے اپنے معاشی نظام کو ہر حوالے سے مستحکم بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ہم نے صنعت و تجارت سے وابستہ اپنے سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کو وہ ضروری سہولیات اور مواقع فراہم نہیں کیے جو ہمیں فراہم کرنے چاہئیں تھے۔گورنربلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے جس طرح سے بلوچستان کی معیشت پر کھل کر بات کی اور تجارت کے حوالے سے بلوچستان کے محل وقوع کا حوالہ دیا جس سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اگر اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں تو بلوچستان کے ہی نہیں ملکی معاشی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
یہ اسلام آباد پر منحصر ہے کہ بلوچستان کے حوالے سے وہ معاشی پالیسی کس طرح مرتب کرتی ہے اور کس زاویے سے منصوبہ بندی کرتے ہوئے ان تمام معاشی پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے اسے قومی معیشت کی شکل دے گی چونکہ وفاقی حکومت کے بغیر بلوچستان میںتجارت کو وسعت دینا ممکن نہیں ہے۔