|

وقتِ اشاعت :   February 5 – 2016

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اعلیٰ شخصیات کی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آمد کو فوجی کاروائیوں میں شدت لانے کا نیا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنے استحصالی منصوبوں کو بلوچ قومی کی اجتماعی زندگی کی قیمت پر تکمیل کرنے کی کوششوں پر عمل پھیرا ہے، ان منصوبوں کی بزور طاقت تکمیل کے لئے فورسز کئی ہزار بلوچ خاندانوں کو نکل مکانی پر مجبور کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری تحریک آزادی کو کاؤنٹر کرنے اور بلوچستان میں غیر قانونی بیرونی سرمایہ کاری کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے فوٹو سیشن کرکے دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ بلوچستان میں آزادی کی کوئی تحریک نہیں چل رہی ہے۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی مشینری بلوچ عوام کے خلاف ایک عرصے سے متحرک ہے ، باقاعدہ بھر پور قوت کے ساتھ ساتھ بلوچ سماج میں فورسز کی زیر پروش تربیت پانے والے مذہبی شدت پسندوں،سرداروں اور نوابوں سمیت اپنے پراکسی گروہوں کو بلوچستان میں قتل عام کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے۔ اور ایک عرصے سے بلوچ سیاسی لیڈران و کارکنان کو ایک منصوبے کے تحت جبری طور پر لاپتہ اور شہید کرنے کی پالیسیوں میں روزانہ شدت لانے کے ساتھ ساتھ میڈیا کے ذریعے بھی بھرپور پروپگنڈہ مہم چلایا جا رہا ہے تا کہ آزادی کی تحریک کو کمزور کرکے بلوچستان کے اہم جغرافیے و قیمتی وسائل کو بیرونی سرمایہ کاروں کے ہاتھوں بیچھا جا سکے۔