|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2023

ملک میں عام انتخابات کس کی مرضی اور طے شدہ ٹائم فریم میں ہونگے اب یہ ایک بڑا مسئلہ بن چکاہے۔ پہلے پنجاب میں الیکشن کرانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہی تھی ،اب ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کی درخواستوں پر وہی بینچ کیس کی سماعت کررہی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے واضح طورپر یہ بھی بتادیا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں ڈائیلاگ کے ذریعے کوئی راستہ نہیں نکالیں گی تو ہمارا فیصلہ پڑا ہے جس پر عملدرآمد ضرور ہوگا۔ دوسری جانب پارلیمنٹ اور موجودہ اتحادی جماعتوں کی خواہش ہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات ایک ساتھ ہوں مگر موجودہ حالات کے پیش نظر مختصر مدت کے دوران نہیں بلکہ انہیں مزیدچند مہینے درکار ہیں اور اس وقت جو سیاسی جماعتوںکے درمیان مذاکرات کا معاملہ ہے توپی ٹی آئی مختصر مدت میں انتخابات چاہتی ہے مسئلہ یہ پیدا ہوگا۔

اور جو مذاکرات ہونے جائینگے اس میں یہ ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئے گا۔ ایک بے یقینی کی صورتحال ہے جو ختم ہونے کا نام نہیںلے رہی ۔ اداروں کے درمیان اس وقت خلیج ہو یا پھرتقسیم کا معاملہ اس سے مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں اور اس کے نتائج بہت ہی خطرناک بھی نکل سکتے ہیں۔ بہرحال الیکشن کی تاریخ پر سیاسی اتفاق رائے کے لیے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سیاسی قائدین کو آج طلب کیا تھا۔ سماعت کے آغاز میں درخواست گزار سردارکاشف کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ امید ہے تمام سیاسی جماعتیں ایک نکتہ پر متفق ہوجائیں گی، ایک ہی دن انتخابات سے سب مسائل حل ہوجائیں گے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے ذریعے احکامات جاری کریں تو پیچیدگیاں بنتی ہیں۔

سیاسی جماعتیں افہام وتفہیم سے معاملات طے کرتی ہیں توبرکت ہوتی ہے، سیاسی قائدین کے تشریف لانے پر مشکور ہوں، صف اول کی قیادت کا عدالت آنا اعزاز ہے، قوم میں اضطراب ہے، قیادت مسئلہ حل کرے تو سکون ہوجائیگا، وزارت دفاع نے بھی عمدہ بریفنگ دی، اٹارنی جنرل کو ایک ساتھ انتخابات کے معاملے پر دلائل دینا تھے لیکن وہ سیاست کی نذر ہوگئے، آصف زرداری کے مشکور ہیں انہوں نے ہماری تجویز سے اتفاق کیا۔

بڑی بات یہ ہے کہ ن لیگ نے بھی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعتوں کا پہلے بھی یہی موقف تھاکہ ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہئیں، 90 دنوں کا وقت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایکسپائر ہوچکا، حکومتی جماعتیں ایک ہی دن انتخابات کے معاملے پر مشاورت کر رہی ہیں، عید الفطرکے فوری بعد اتحادیوں سمیت پی ٹی آئی سے سیاسی ڈائیلاگ کریں گے، ایک ہی روز انتخابات سے پرامن اور صاف شفاف انتخابات ممکن ہوں گے، سیاسی جماعتوں کو مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، پی ٹی آئی سے مذاکرات کریں گے تاکہ ہیجانی کیفیت کا خاتمہ ہو۔مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بہت مشکل ماحول ہے مگر پاکستان کے عوام کی تقدیرکا مسئلہ ہے۔

ہم یقین رکھتے ہیں مقابلے کے بجائے مکالمہ کرنا چاہیے، ہماری جماعت ایک روز انتخابات اور ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے، ہم نے عید کے بعد اپنے رہنماؤں کا اجلاس بلایا ہے، اپوزیشن کیساتھ بیٹھ کرانتخابات کا حل نکالنے کے لیے تیار ہیں، ہم سیاست دانوں کی آپس میں دوستی ہے۔سیاسی جماعتوں کی جانب سے یقین دہانی اس بنیاد پر ضرورکرائی جارہی ہے کہ ہم سیاسی بات چیت کے ذریعے راستہ نکالیں گے اور جلد فیصلے پر پہنچیں گے مگر نتائج سب ہی اپنی تاریخ کا چاہتے ہیں جیسے کہ پہلے بتایاگیا کہ حکومتی اتحاد مختصر مدت میں الیکشن نہیں کرائے گی۔

اور پی ٹی آئی مختصر مدت کے دوران انتخابات پر ڈٹ جائے گی، پھر اس کے بعد چیف جسٹس نے واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ ہمارے پاس پنجاب میں انتخابات کرانے کافیصلہ موجود ہے اس پر عملدرآمد ضرور کرائینگے اس کے بعدنتائج کیا برآ مد ہونگے یہ سب کے علم میں ہے مگر لب کشائی کوئی نہیں کررہا کیونکہ محتاط انداز میں یہ جنگ تو چل رہی ہے البتہ آئندہ آنے والے دنوں میںشاید ماحول مکمل تبدیل ہوجائے۔