خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں دو دھماکوں میں 12 اہلکاروں سمیت 16 افراد جاں بحق ہوئے،ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ کبل دھماکے میں زخمی 40 سے زائد زیرعلاج ہیں ۔
سی ٹی ڈی تھانے میں ہونے والے دھماکے کے بعد ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں سوگ کا سماں ہےجبکہ کبل بازار مکمل طور پربند ہے ۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق 40 میں سے 8 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کےبارے میں حتمی طورپرکچھ نہیں کہا جاسکتا،
ڈی پی اوسوات شفیع اللہ کا کہنا ہے کہ تھانے میں بارود اور گولے پڑے تھے، دہشتگردی کا پہلو بھی دیکھا جارہا ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے کبل میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پولیس سٹیشن کے قریب دو دھماکے ہوئے۔دھماکوں کے فوری بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی۔
دھماکے کے بعد علاقے کی بجلی بند ہو گئی ہے جبکہ ہسپتالوں میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
ایس پی شاہ حسن خان کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سوات میں ہونے والے بم دھماکوں میں 11 اہلکار شہید ہوئے ہیں، جبکہ دھماکے میں 29 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
تاہم ترجمان سوات پولیس کے مطابق واقعہ میں 12 اہلکار شہید ہوئے ہیں جبکہ 40 افراد شدید زخمی ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے سے تھانے کی عمارت کا ایک حصہ گرگیا۔
اس حوالے سے ڈی ایچ او نے بتایا کہ دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور دھماکے کے بعد زخمیوں کو سیدو شریف ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
بم دھماکوں کے بعد ضلع بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور تازہ دم پولیس اہلکار اور سیکویرٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں۔
خون عطیہ کرنے کی اپیلوں کے بعد کئی پرجوش نوجوان خون کا عطیہ دینے ہسپتال پہنچ گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف
دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور شہداء کے درجات کی بلند کے لیے دعا کی ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے دھماکے میں زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھ اکہ پوری قوم شہداءکی قربانیوں کوسلام پیش کرتی ہے، سیکیورٹی فورسز، پولیس دہشتگردی کی لعنت جڑسےاکھاڑپھینکیں گی۔
نگران وزیراعلیٰ اعظم خان
ادھر نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان نے آئی جی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ زخمیوں کو فوری مکمل طبی امداد فراہم کی جائے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ
دوسری طرف وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانے پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم ملک و قوم کی سلامتی کے لیے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
وزیر داخلہ نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے واقعہ کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان
وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے سوات سی ٹی ڈی تھانہ کبل میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی ہے۔
وزیر اعلی نے کہا ہے کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عظیم قربانیوں پر پوری قوم پولیس کو سلام پیش کرتی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عوام متحد ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
خیال رہے کہ جنوری میں خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں بم دھماکے میں 80 اہلکار شہید ہوئے تھے، جبکہ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران کراچی میں دہشتگردوں نے حملہ کر کے پانچ اہلکاروں کو شہید کر دیا تھا۔
افغانستان میں افغان طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان متعدد بار افغان طالبان سے کہہ چکے ہیں کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کی جائے بصورت دیگر خود ان علاقوں میں آپریشن کر سکتے ہیں۔