گزشتہ چند روز سے عدلیہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور ان کے اہلخانہ کی آڈیو لیکس کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جس میں اہم کیسز کے حوالے سے بات چیت کی جارہی ہے۔
آڈیو لیکس کی یقینا حوصلہ شکنی ہر سطح پر ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ کسی کی پرائیویسی کا معاملہ ہے اور اس کی ریکارڈنگ کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں ہے مگر یہ حق بھی کسی کو حاصل نہیں کہ ملکی اہم سیاسی معاملات پر اپنے اثرونفوذ اورتعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کو یقینی بنائے۔
چونکہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا سیاسی مسئلہ پنجاب میں انتخابات کرانے کا ہے جس کا سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے کیس کی سماعت جاری رکھی ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ نے سیاسی جماعتوں کو بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی بات بھی کی ہے مگر حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے نمائندگان مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔مولانافضل الرحمان نے عمران خان کے ساتھ بات چیت کرنے سے مکمل انکار کیا ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بندوق کی نوک پر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
اب ان تمام تر سیاسی وآئینی مسائل کی وجہ سے بہت ساری خبریں دب کر رہ گئی ہیں خاص کر اس وقت ملک میں توانائی بحران، بجلی، گیس کی عدم فراہمی، مہنگائی، بیروزگاری جیسے عوامی مسائل پس پردہ چلے گئے ہیں چونکہ شہ سرخیوں میں پہلے سیاسی معاملات اب ان آڈیو لیکس نے جگہ لے لی ہے۔ البتہ ایک اچھی خبر عوام کے لیے سامنے آرہی ہے ۔
جلد عوام کو پیٹرولیم مصنوعات میں ریلیف ملے گا اگرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی تو اس کا مہنگائی پر بھی اثر پڑے گا جو بہت تیزی سے اوپر جارہی ہے وہ نیچے آئے گی جس سے عوام کو تھوڑا بہت ریلیف ملے گا۔وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ کچھ ہفتوں میں ہمارے پاس پیٹرولیم مصنوعات کے کارگو آجائیں گے اور امید ہے عیدالاضحی تک پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق اچھی خبریں آئیں گی۔ان کا کہنا تھاکہ سیاست میں رواداری کو دوبارہ واپس آنا چاہیے سیاست میں اختلافات کو دشمنی میں نہیں بدلنا چاہیے۔مصدق ملک نے کہاکہ ہمارے کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ حکومت نہیں لینی چاہیے جب حکومت میں آئے تو نوازشریف چاہتے تھے۔
فوری الیکشن میں جائیں،غریب لوگوں پرمہنگائی کا بوجھ بڑھا جس پرہمیں مشکلات ہیں،حکومت میں آئے تو معاشی حالات اندازے سے زیادہ خراب تھے۔ ہمارے ملک میں 2کروڑ موٹرسائیکل اور 37لاکھ گاڑیاں ہیں کوشش کر رہے ہیں کہ غریب طبقے کو ریلیف دیں۔بہرحال ملک میں اس وقت ایک ماحول جوسیاسی حوالے سے چل رہا ہے اس کے درمیان ایسی خبرو ں کا آنا عوام کے لیے کسی غنیمت سے کم نہیں ہے۔امید ہے کہ جلد عوام کو ریلیف فراہم کیاجائے گا تاکہ موجودہ معاشی مسائل سے کم ازکم ان کو کچھ تو ریلیف ملے۔