|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے ایف سی کی گاڑیوں کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ حملے میں ایف سی کے تین اہلکاروں سمیت 10افراد شہید جبکہ35سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے نتیجے میں نو گاڑیاں، رکشے اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں۔ واقعہ کی ذمہ داری کالعدم مذہبی تنظیم نے قبول کرلی۔ qta blast1 پولیس حکام کے مطابق ہفتہ کی شام کوئٹہ کے مرکزی اور مصروف علاقے منان چوک کے قریب شاہراہ اقبال پر ضلعی کچہری کے خارجی گیٹ کے سامنے اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں سے ایف سی کا اہلکارو ں سے بھرا ایک ٹرک گزر رہا تھا۔ ٹرک کے بالکل قریب ہی ایف سی کی گشت پر مامور دو گاڑیاں بھی وہی کھڑی تھیں ۔ کچھ اہلکار گاڑیوں میں سوار جبکہ کچھ نیچے اتر کر مشتبہ افراد کی چیکنگ کررہے تھے ۔ پولیس کے مطابق دھماکا خودکش تھا اور سائیکل پر سوار حملہ آور نے ایف سی کی دو چھوٹی گاڑیوں سے گزر کر ایف سی کے ٹرک کے بالکل ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا یا۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر ہر طرف تباہی پھیل گئی۔ ایف سی کا ٹرک بری طرح متاثر جبکہ دو ایف سی گاڑیوں کو جزوی نقصان پہنچا۔ قریب سے گزرنے والی دو گاڑیاں ، دو رکشے ، دو موٹر سائیکلیں ،دو سائیکلیں اور ایک ریڑھی تباہ ہوگئی ۔ واقعہ میں دس افراد شہید جبکہ پینتیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے فوری بعد ایف سی اہلکاروں نے شدید ہوائی فائرنگ کی جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ qta blast واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس ، ایف سی سمیت دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکار اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ لاشوں اور زخمیوں کو گاڑیوں اور ایمبولنسز میں قریب واقع سول اسپتال منتقل کردیا گیاجہاں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ۔ جائے وقوعہ پر لوگوں کے ہجوم کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران ایک دوسرے خودکش حملہ آور کی موجودگی کی اطلاع پر لوگوں میں بھگدڑ بھی مچ گئی تھی۔ دوسری جانب اسپتال کے شعبہ حادثات میں غیر متعلقہ افراد کے ہجوم کے باعث بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسپتال کے شعبہ حادثات میں جگہ کم پڑنے کے باعث طبی عملے نے زخمیوں کو وارڈ کے باہر گیلری میں بستر لگا کر طبی امداد فراہم کی ۔بعد ازاں ایف سی کے زخمی اہلکاروں سمیت شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیاگیا۔ سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عبدالرحمان میاں خیل کے مطابق زخمیوں میں ایف سی کے پندرہ اہلکار، ایک ٹریفک پولیس اہلکار ، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ شہید ایف سی اہلکاروں میں بستی بزدار تونسہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان کا رہائشی نائیک محمد آصف ولد امام بخش اور چاہ مونچھی والا ضلع لیہ کا رہائشی سپاہی محمد ہاشم ولد اللہ بخش اور سویلین کار ڈرائیور زیارت کا رہائشی عبدالحکیم ولد عبدالودود سارنگزئی کاکڑ شامل ہیں۔ شہید ہونے والے دیگر سات افراد کی شناخت کوئٹہ کے علاقے کلی دیبہ کی چودہ سالہرہائشی حافظہ قرآن ثمرین بی بی دختر مہر علی کرد ،کراچی کے رہائشی ثناء اللہ ولد عبدالغنی ، کوئٹہ کے علاقے کلی سملی کچلاک رہائشی لیاقت علی ولد سید عبدالوحید ، کوئٹہ کے علاقے شیخ ماندہ کے رہائشی حزب اللہ ولد سید محمد صدیق آغا ، کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد کے رہائشی شیر زمان ولد محمد یوسف خروٹی، احسان اللہ ولد محمدعمر خروٹی ، قلعہ سیف اللہ کا رہائشی محمد رمضان ولد اشرف کاکڑ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ لاشیں ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔ جبکہ شہید ایف سی اہلکاروں کی میتیں بھی پنجاب میں ان کے کے علاقوں ڈیرہ غازی خان اور لیہ کو روانہ کردی گئیں۔ qta blast2 دریں اثناء بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد بتایا کہ دھماکا خودکش تھااور حملہ آور سائیکل پر سوار تھا۔ دھماکے میں 10سے 12کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ زیادہ تباہی پھیلانے کیلئے لوہے کے چھرے بھی استعمال کئے گئے ۔ دھماکے کے بعد آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیر افگن، ڈی آئی جی بریگیڈیئر طاہر محمود، صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، ترجمان حکومت بلوچستان انوار الحق کاکڑ، ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس سید امتیاز شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچے اور جائے وقوعہ کا جائزہ لیا۔ آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیر افگن کا کہنا تھا کہ دہشتگرد فورسز کی بھر پور کارروائیوں کے بعد پسپا ہوگئے اور آخری حربوں کے طور پر سوفٹ ٹارگٹ اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ایف سی اہلکاروں کا مورال کمزور نہیں بلکہ بلند ہوا ہے۔ آخری دہشتگرد کو انجام تک پہنچانے تک ایف سی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ سید امتیاز شاہ نے بھی تصدیق کہ دھماکا خودکش تھا ۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق حملہ آور سائیکل پر سوار تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان خراسانی گروپ سے قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہلکاروں کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور ہم دہشتگردوں کا خاتمہ کرکے رہیں گے۔ خودکش حملہ آور کا سر اور جسم کے دوسرے اعضاء ڈیڑھ سو گزدور سرکاری رہائش گاہ کی چھت سے ملے جسے تحویل میں لے لیا گیا۔ یاد رہے کہ ضلعی کچہری اور لیاقت پارک سے ملحقہ یہ علاقہ حساس ہے اور یہاں سے کچھ ہی فاصلے پر ریڈ زون واقع ہے ۔ ریڈزون میں گورنر ، وزیراعلیٰ ہاؤس، ان کے سیکریٹریٹ، سول سیکریٹریٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، آئی جی پولیس ، چیف سیکریٹری بلوچستان کی رہائشگاہیں اور دیگر اہم سرکاری دفاتر واقع ہیں۔ اسی مقام پر ماضی میں بھی تین دھماکے ہوچکے ہیں۔ پولیس نے ضلعی کچہری میں لگے ایک سی سی ٹی وی کیمرے سے دھماکے کی فوٹیج حاصل کی ہے جس میں حملہ آور کو سائیکل پر ایف سی کی دو گاڑیوں سے گزر تے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے تاہم متاثرہ ٹرک کی عکس بندی نہیں ہوسکی ہے۔ ویڈیو کا معیار بے کار ہے اور وہ حملہ آور کے شناخت سمیت تفتیش میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوئی۔