|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے حکومتی ترجمان انورالحق کاکڑکی مسنگ پرسنز بارے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کے ترجمان کی جانب سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ بلوچ مسنگ پرسنز کی تعداد کو تیس بیان کر نا سورج کو انگلی سے چھپانے کے مترادف ہے۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ وہ خود بھول گئے ہیں کہ فورسز کے ترجمان کی جانب سے21 دسمبر 2015 کوایک رپورٹ شائع ہوا کہ بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت 1929 آپریشن اور 9074 افراد گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دئیے گئے۔جبکہ حکومتی ترجمان کے مطابق لاپتہ افراد کی تعدادتیس سے پینتیس ہے ،حالانکہ سیکرٹری داخلہ نے جب نو مہینے کی ریکارڈ سامنے لائی تو وہ ساڑھے آٹھ ہزار تھی۔ان میں ابھی تک کسی کی جاہ و مقام کا کسی کو خبر نہیں۔سرکاری ادارے و ترجمان متضاد بیانات جاری کرکے لاپتہ بلوچوں کو ماضی کی ’’مارو اور پھینکو‘‘ پالیسی یا اجتماعی قبروں کی نذر کرنا چاہتے ہیں ۔ دسمبر 2015 میں گرفتار کرکے لاپتہ کیے جانے والے افراد کی تعداد 9074 ہے، مگر میڈیا، انسانی حقوق کے ادارے اور عالمی طاقتیں بلوچوں پر ہونی والی مظالم پر چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں۔بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو ریاستی نمائندے اپنے بیانات سے نہیں چھپا سکتے۔یہ نو ہزار لاپتہ سابقہ فہرست کے علاوہ ہیں۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ جنوری2016 میں فورسز نے29 بلوچ فرزندوں کو شہید کیا جس میں بی این ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ اور دیگر چار ساتھی بھی شامل ہیں،جبکہ 334 افراد کو حراست کے بعد لاپتہ کیا گیا،یہ تعداد صرف اخبارات اورترجمان کے اعترافی بیان میں ہیں۔اصل تعداد اس سے زیادہ ہے۔