بیجنگ: چین نے اپنے شہر شنگھائی سے کینیڈا کے قونصل خانے کی ایک سفارت کار کے ملک بدری کا حکم دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے یہ فیصلہ کینیڈا کی جانب سے گزشتہ روز ہانگ کانگ کے رکن اسمبلی کو دھمکانے کی کوشش پر ایک چینی سفارت کار کو ملک بدر کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کے غیر اخلاقی اقدام کے ردعمل میں شنگھائی میں کینیڈا کی قونصلر جینیفر لن لالونڈے کو 13 مئی تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
یہ معاملہ اُس وقت شروع ہوا جب کینیڈا کے بقول چینی انٹیلی جنس نے ہانگ کانگ میں رکن پارلیمنٹ مائیکل چونگ اور ان کے رشتہ داروں پر نہ صرف پابندیاں عائد کیں بلکہ ان کو قتل کی دھمکیاں بھی دیں۔
جس پر کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا تھا کہ ٹورنٹو میں مقیم چینی سفارت کار ژاؤ وی جنھوں نے مبینہ طور پر سنکیانگ کے معاملے پر رکن پارلیمنٹ کو ڈرانے دھمکانے میں کردار ادا کیا تھا ان کو ملک چھوڑنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ مائیکل چونگ نے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں پر تشدد اور مذہبی آزادی پر قدغن پر چین کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور یہ معاملہ پارلیمنٹ سمیت عالمی اداروں میں اُٹھانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
چین اور کینیڈا کے درمیان برسوں سے کشیدگی جاری ہے تاہم دونوں ممالک کی جانب سے سفارت کاروں کی ملک بدری نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے ہمارے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے۔