جسٹس میاں گل حسن نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تمام مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور ہو گئی، 17 مئی تک کسی بھی مقدمے سے گرفتاری سے روک دیا ہے۔ اس سے قبل تین رکنی خصوصی بینچ نے القادر ٹرسٹ میں عدالت نے دو ہفتوں کے لئے ضمانت منظور کی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اورجسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل خصوصی ڈویژن بینچ نے عمران خان کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا اور وہ نہیں چاہتے کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر عمران خان نے میڈیا نمائندگان کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی فاشسٹ ڈکٹیٹرہے اور عدلیہ اسے تحفظ دینے کیلئے آہنی دیواربن گئی ہے۔کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور ہم ورثے میں ملنے والے حالات پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں، سیلاب، مہنگائی اور کساد بازاری کے طوفان نے مشکلات سے دو چار کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان اور ان کے حواری مسلسل جھوٹ بولتے رہے ہیں، عمران خان دعا کر رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے، نیب نے عمران خان کے خلاف غبن کے کیسز بنائے ہیں، عمران خان کے دورمیں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی اور عمران نیازی کومالم جبہ میں کلین چٹ دی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ جھوٹے مقدمات میں اپوزیشن رہنماؤں کو جیل بھجوایا گیا،کیا کسی عدالت نے اس کا نوٹس لیا؟ عمران نیازی فاشسٹ ڈکٹیٹرہے اور اسے تحفظ دینے کیلئے آہنی دیواربن گئی ہے۔بہرحال جس طرح کافیصلہ آیا ہے وہ غیرمعمولی اور غیر متوقع تھی کہ عمران خان کو بہت بڑی ریلیف مل جائے گی گوکہ عدالتی احاطے سے گرفتاری غیر قانونی ہے مگر جو کرپشن کے کیسز ہیں ان میں بار بار ضمانتوں کے بعد یقینا سوالات تو اٹھیں گے کہ خاص طریقے سے عمران خان کو ریلیف دیاجارہا ہے اور انہیں لاڈلا بنایا گیا ہے۔ جمہوری ممالک میں قانون سب پر یکساں لاگوہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں جب ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے ہوئے جس سے سرکاری ونجی املاک کو نقصان پہنچایاگیا اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی۔
جمہوری طریقے سے اگر احتجاج کیا جاتا تو تنقید نہ ہوتی پُرتشددمظاہرے کسی بھی مہذب اور جمہوری معاشرے میں ناقابل برداشت عمل اور قابل گرفت عمل ہے جس پر قانون حرکت میں آتی ہے تاکہ کوئی اور اس طرح کی شرپسندی نہ کرے مگر تمام ترحالات سا منے رہنے کے باوجود بھی اس پرمدعے کو نہیں اٹھایاگیا جو کہ حیران کن بات ہے۔ عمران خان خود دوبارہ یہ بتارہے ہیں کہ اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا تو اسی طرح کا ہی ردعمل آئے گا یعنی پورے ملک میں انتشار جیسی کیفیت پیدا کی جائے گی۔
ہوگی نہیں کیونکہ ویڈیو پیغامات پی ٹی آئی قائدین کے ریکارڈز پر موجود ہیں کہ کس طرح سے اپنے کارکنان کو سڑکوں پر نکل کر مقامات کی طرف نشاندہی کرکے بلایاجارہا ہے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت تمام واقعات کروائے گئے کیا اس پر قانون کچھ نہیں کہتا یہ اس طرح کے عمل سے ملک میں مزید مسائل پیدا نہیں ہونگے اور جس طرح کے حالات تھے دنیا بھر میں پاکستان کا کیا امیج گیااس پر بھی سوال نہیں کیا گیا۔ ملک میں سیاسی ومعاشی صورتحال سب کے سامنے ہے کہ کس طرح سے سفر کیاجارہا ہے کن مشکلات کا سامنا ہے ان تمام مسائل پر آنکھیں نہیں بند کی جاسکتی ہیں۔ قانون اورآئین کا نفاذ سب کیلئے یکساں ہونی چاہئے اس طرح کی تاریخ نہ رکھی جائے کہ ماضی کے فیصلوں کی طرح انہیں یاد رکھتے ہوئے افسوس کیاجاسکے۔