کراچی: پاک فوج کے ترجمان ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹرجنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث 3دہشت گرد نیٹ ورکس کا گٹھ جوڑ توڑ دیا گیا،کراچی میں کالعدم لشکر جھنگوی، القاعدہ برصغیراور تحریک طالبان پاکستان نے مل کر دہشت گردی کی کارروائیاں کیں،لشکر جھنگوی سندھ کے امیر نعیم بخاری، القاعدہ برصغیر کا اہم دہشت گرد مثنیٰ، خود کش اور دھماکہ خیز موادتیار کرنیوالے دہشت گردوں سمیت 97 اہم دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیاجن میں سے 26 کے سر کی قیمت مقرر تھی،پاک فوج نے دہشت گردوں کاحیدرآباد جیل توڑنے کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے اسلحہ بارود اورجیل پر حملے کیلئے لی گئی گاڑی سمیت پورا نیٹ ورک پکڑ لیا،کراچی کے ساتھ فوج کی کمٹمنٹ ہے،روشنیاں بحال ہونے تک کراچی آپریشن جاری رہے گا، آپریشن کی تکمیل کا وقت نہیں دے سکتے، کراچی میں اب تک 7 ہزار سے زائد آپریشن کرکے 12 ہزار سے زائد افراد گرفتار کئے گئے،جن میں تقریباً 6 ہزار افراد کو پولیس کے حوالے کیا گیا، جبکہ تقریباً 9 ہزار چھوٹے بڑے ہتھیار اور 4 لاکھ سے زائد گولیاں برآمد کی گئیں، کراچی ایئر پورٹ حملہ، کامرہ ایئربیس، سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے اورچوہدری اسلم کی شہادت میں ملوث دہشت گرد گروہ کو بھی پکڑ لیا گیا ہے، کراچی آپریشن سے شہر میں ٹارگٹ کلنگ میں 69 فیصد، بھتہ خوری کے واقعات میں 85 فیصد اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 90 فیصد تک کمی آئی ہے،دہشت گردوں کے 12مالی معاونت کرنے والے دہشت گرد گرفتار کئے، ملک بھر میں انٹیلی جنس بنیاد پر 13ہزار سے زائد آپریشن ہو چکے،آپریشن ضرب عضب سے پاکستان سمیت خطے بھر میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی۔وہ جمعہ کو یہاں میڈیا کو آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن بارے بریفنگ دے رہے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ کراچی میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں 90 فیصد کمی ہوئی، کراچی آپریشن کے بعد بھتہ خوری میں 85فیصد کمی آئی، پریس کانفرنس کا مقصد کراچی کی سیکیورٹی کی صورتحال سے متعلق آگاہ کرنا ہے، کراچی میں گزشتہ دنوں ہونے والے آپریشن کے بارے میں آگاہ کیا جہاں جہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں تھیں انہیں صاف کر دیا گیا ، پناہ گاہیں ختم کرنے سے مثبت نتائج برآمد ہوئے، دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے سے ملک میں دہشت گردی میں کمی آئی، آپریشن ضرب عضب سے ملک میں امن کے قیام میں مدد ملی، عالمی سطح پر آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کا اعتراف کیاجا رہا ہے، فوج نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کا وژن دیا، 13ہزار 212 آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کئے گئے، آپریشن میں پکڑے جانے والے دہشت گردوں کے بارے میں آگاہ کیا، کراچی میں جرائم انتہاکو پہنچ گئے ، اغواء کی وارداتیں عام تھیں، جرائم کی وجہ سے کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا، رینجرز نے کراچی میں سات ہزار کے قریب آپریشن کئے اور 12ہزار گرفتاریاں کی گئیں جبکہ کراچی آپریشن میں 6 ہزار لوگوں کو پولیس کے حوالے کیا گیا، آپریشن میں جدید اسلحہ اور بارود برآمد کیا گیا، کراچی آپریشن میں مختلف بارود کی سوا چار لاکھ گولیاں بھی برآمد ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے بعد ٹارگٹ کلنگ میں 69فیصد کمی آئی، اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں 90فیصد کمی آئی، کراچی آپریشن میں بھتہ خوری میں 85فیصد کمی آئی، دہشت گردوں کے واقعات میں بہتر کمی آئی ہے، کراچی میں مکمل طور پر امن ہونے تک آپریشن جاری رہے گا، دہشت گردوں کے ٹولوں کا نیٹ ورک توڑ ڈالا، کراچی میں القاعدہ ، لشکر جھنگوی اور برصغیر نے بڑی کاروائیاں کیں، کراچی میں امن کیلئے دن رات کام کیا، گرفتارہونے والے 26مطلوب افراد کے سر کی قیمت مقرر تھی، القاعدہ برصغیر جیسے بڑے نیٹ ورک کو ختم کیا، آپریشن کے دوران دونوں گروپوں کے 94 خطرناک دہشت گرد پکڑے گئے، کراچی آپریشن میں 3انتہائی خطرناک دہشت گرد پکڑے، دونوں گروپوں نے کامرہ، بحریہ اور دوسری فوجی تنصیبات پر حملے کئے تھے، انہی گروپوں نے کراچی میں پولیس افسر چوہدری اسلم چوہدری کو شہید کیا، انہی گروپوں نے حیدر آباد اور کراچی جیل توڑنے کی کوشش کی، مطلوب دہشت گرد حذیفہ کی تلاش شروع ہے،کراچی ایئرپوٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ نعیم بخاری اور مثتنیٰ مارا گیا، کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی میرانشاہ میں کی گئی، میرانشاہ میں خود کش حملے آور تیار کئے جاتے تھے، دہشت گردوں اور سہولت کاروں اور معاونین کا نیٹ ورک توڑیں گے، کامرہ ایئربیس پر حملہ کی منصوبہ بندی میں میرانشاہ میں کی گئی، کامرہ ایئر بیس حملے میں القاعدہ اور برصغیر تھی، کامرہ ایئربیس حملہ کرنے والے 9دہشت گردوں کا تعلق پشاور سے تھا، دہشت گرد مسافربن کر لوگوں کے گھر رہتے تھے اور مسجدوں میں ٹھہرتے تھے، دہشت گردوں کو جانتے بوجھتے مدد کرنے والے بھی اپنے انجام کو پہنچیں گے، حیدر آباد جیل کو 90فیصد تیاری مکمل ہوچکی تھی، جیل توڑنے والے گروہ نے لطیف آباد نمبر 5 میں رہائش رکھی تھی ، دہشت گردوں نے بظاہر پلاسٹک کنٹینرز کا کاروبار شروع کیا ہوا تھا، دہشت گردوں نے پولیس سے چھینا گیا اسلحہ واشنگ مشینوں میں چھپا کر رکھا تھا، بھجوایا، گروہ نے پکڑے جانے کے بعد منصوبے کا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ڈینیئل پرل کیس میں ملوث خالد عمر شیخ کو آزاد کروانا تھا، دہشت گردوں سے ہاتھ مسے بنا ہوا نقشہ بھی برآمد ہوا، نقشے کی تیاری میں جیل کانسٹیبل بھی ملوث تھا، دہشت گردوں کے 12سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا گیا، دہشت گردوں میں خود کش اور دھماکہ خیز مواد تیار کرنے والے ماہر شامل تھے اور دہشت گردوں سے استعمال ہونے والے دہشت گردی کے آلات بھی برآمد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نعیم بخاری 2کروڑ، فاروق بھٹی ڈیڑھ کروڑ اور صابر خان کے سر کی قیمت 50لاکھ مقرر تھی، دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے پولیس کو تربیت فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہر سطح پر اس بات کو اٹھایا کہ استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے، فورسز کے تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، اس سطح پر تربیت فراہم کر رہے ہیں کہ پولیس اطلاع پر کامیاب چھاپے مار سکے، پولیس میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے، گروہ کو پکڑنے کے باوجود ابھی کام باقی ہیں، جس پر پیشرفت ہو رہی ہے، پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے دنیا کے بہترین اداروں میں شامل ہیں، کراچی میں کسی بھی واقعے پر آرمی چیف خود پہنچے، آرمی چیف نے ہر واقعے پر خود جائزہ لیا، ضرب عضب کے ساتھ انٹیلی جنس کی بنیاد پر بھی آپریشن شروع کیا گیا، دہشت گردی کا چیلنج پوری دنیا کو درپیش ہے، ہم سب کو مل کر دہشت گردی سے نمٹنا ہو گا، دہشت گردی میں جنگ میں شہادتیں ہوئی ہیں، پاک فوج عوام کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، میڈیا لوگوں میں آگاہی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے نظام میں بہتری آئی، نادرا یقینی بنائے کہ شناختی کارڈ کے اجراء کے نظام میں کوئی خامی نہ رہے، کراچی میں امن بحال اور روشنیاں واپس آ رہی ہیں۔