ملک میں اس وقت جو سیاسی حالات بنے ہوئے ہیں اس کی بنیادی وجہ پنجاب کے انتخابات ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے پورا زور اور طاقت اس پر لگائی کہ پنجاب میں جلد انتخابات ہوجائیں تاکہ آئندہ مرکز میں انہیں حکومت بنانے میں آسانی ہو۔ عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی اسمبلیاں تحلیل ہی اس بنیاد پر کی تھیں حالانکہ دونوں اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر پی ٹی آئی کے اندر اختلافات موجود تھے جس کی ایک واضح مثال سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو ہے جو فواد چوہدری کی گرفتاری کے فوری بعد سامنے آتا ہے جس میں چوہدری پرویز الٰہی کہتے ہیں کہ ان کو پہلے کو گرفتار کرلینا چاہئے تھا یہ بہت دباؤ ڈال رہا تھا۔ آڈیو میں غیر اخلاقی زبان بھی استعمال کی گئی۔
بہرحال ایک سی سی پی او کے تبادلہ کے کیس کے معاملے پر سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں الیکشن کے حوالے سے ازخود نوٹس لیا جو ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا ۔اس عمل کے بعد عدلیہ اور وفاقی حکومت کے درمیان ٹکراؤ پیدا ہوا ، اس کے بعد جس طرح کے فیصلے آئے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے ریمارکس نے مزید کشیدگی کو بڑھادیا جس کے جواب میں وفاقی حکومت نے بھی قانون سازی اور بل کے ذریعے آئینی جنگ شروع کردی، آئینی جنگ جاری تھی تو اس نکتہ پر سوال کیوں نہیں اٹھایا گیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے کیو نکر اسمبلیاں تحلیل کیں تھیںاور اس کی وجوہات کیا تھیں ۔عمران خان نے کھل کر یہ بات کہی کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر پنجاب اسمبلی تحلیل کی ،اس کے باوجود کیس کے دوران یہ بات زیر بحث نہیں آئی۔ پنجاب الیکشن لینے کی جنگ نے سانحہ 9 مئی کو جنم دیا جس کی مکمل ذمہ دار پی ٹی آئی قیادت ہے ثبوت بھی سامنے آچکے ہیں کہ کس طرح سے لوگوں کو اکسایا گیا اور بعد میں شرپسندوں نے کس طرح سے تنصیبات، شہداء یادگار، جناح ہاؤس سمیت املاک کو نقصان پہنچایا۔جب پکڑ دھکڑ شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے بعض قائدین نے رائیں جدا کرلیں ۔
عمران خان نے جوبویا اب وہ کاٹ رہا ہے مستقبل میں ان کیلئے مزیدمشکلات پیدا ہونگی۔ اب عمران خان کی سیاست اور بیانیہ مکمل طور پر خاتمے کی طرف ہے۔ بہرحال گزشتہ روز سپریم کورٹ میں پنجاب میں14 مئی کو انتخابات کرانے کے حکم پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت کے د وران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کیس کا بینچ عدالتی حکم پر 9 رکنی سے 5 رکنی بنا، جب عدالت کے حکم پر کوئی 7 رکنی بینچ بنا ہی نہیں تو چار تین کا فیصلہ کیسے ہوگیا ؟ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔ سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عدالت کے کچھ ریمارکس کا تاثر درست نہیں گیا، کل عدالت میں کہا گیاکہ الیکشن کمیشن نے نکات پہلے کیوں نہیں اٹھائے، دوسرا نکتہ تھا وفاقی حکومت پہلے 4/3 کے چکر میں پڑی رہی، ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثر ہونے کا نکتہ پہلے بھی اٹھایا تھا، اپنے جواب میں 4/3 کا فیصلہ ہونے کا ذکربھی کیا تھا۔ البتہ اب معاملہ چار تین کا نہیں رہا اس سے آگے نکل چکا ہے اب تو بات چیت کے راستے بھی مکمل بند ہوچکے ہیں۔ پنجاب الیکشن کا فیصلہ جو بھی آئے عمران خان کی جماعت کے ٹکٹ ہولڈرز کون بنیں گے، بیشتر مستعفی ہورہے ہیں اور یہ بات عمران خان کو خود بھی معلوم ہے کہ الیکشن کی تاریخ مل بھی جائے تب بھی اس کی وہ خواہش پوری نہیں ہوگی جس کا خواب وہ آنکھوں میں سجائے ہوئے تھے۔