|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع سبی کے قریب سیکورٹی فورسز نے سرچ آپریشنز میں کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈر سمیت دس دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔ تنظیم کے تین ٹھکانوں کو بھی تباہ کردیا گیا۔وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بی ایل اے کمانڈر اسلم عرف اچھو کے مارے جانے کی غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اسلم اچھو بلوچستان حکومت کے مطلوب ترین افراد کی فہرست میں پہلے نمبر پر تھے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق ضلع سبی کے قریب پہاڑی علاقے سنگان میں کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا۔ اس دوران کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں دس دہشتگرد مارے گئے۔ کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں راکٹ گولے ، کلاشنکوف اور دستی بم سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کیا گیا۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کارروائی میں کئی دہشتگرد مارے گئے ۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر محمد اسلم عرف اچھو کے مارے جانے کی بھی غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ان اطلاعات کی تصدیق میں وقت لگے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں بی ایل اے کے کمانڈر بزرگ بچ نکلنے میں کامیاب ہوا ہے ۔ کمانڈر بزرگ گزشتہ سال مارواڑ میں مری قبیلے کے سات افراد کو مذاکرات کے نام پر دھوکے سے بلاکر بم حملے میں ہلاک کرنے کے واقعہ میں ملوث تھا۔آزاد ذرائع سے کمانڈر اسلم عرف اچھو کے مارے جانے کے اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ یاد رہے کہ کمانڈر محمد اسلم عرف اچھو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈروں میں سب سے اہم جانا جاتا ہے ۔ اس کا نام کاؤنٹر ٹیرراز ڈیپارٹمنٹ کے ریڈ بک میں شامل تھا اور ان کا نام مطلوب دہشتگردوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر تھا۔ صوبائی حکومت نے ملزم کے سر کی قیمت60لاکھ روپے مقرر کی تھی۔ حال ہی میں سی ٹی ڈی نے اسلم اچھو کے سر کی قیمت 70لاکھ روپے مقرر کرنے کیلئے حکومت کو ایک سمری بھی بجھوائی تھی۔ بلوچستان پولیس کی ویب سائٹ پر انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں بھی کمانڈر اسلم عرف اچھو کا نام درج ہے ۔ ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق ٹکری محمد اسلم عرف اچھو ولد رحیم داد قوم تاجک ٹین ٹاؤن کوئٹہ کا رہائشی تھا ۔ وہ کراچی کے لی مارکیٹ میں بھی رہائش پذیر تھا۔ 1999سے ٹارگٹ کلنگ ،بم دھماکوں ، سیکورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر حملوں سمیت دہشتگرد ی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب سیکورٹی فورسز کو مطلوب تھا۔ان پر کوئٹہ کے بجلی روڈ، قائد آباد، شالکوٹ، سیٹلائٹ ٹاؤن، سریاب ، سٹی سمیت کئی درجنوں میں مقدمات درج تھے۔ دریں اثناء کوئٹہ میں پولیس اور ایف سی نے مشترکہ سرچ آپریشنز میں 23مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ صوبائی دار الحکومت میں ایک ہفتے سے جاری کارروائیوں میں 200سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں ناخیل آباد، نیو کچلاک اور ملحقہ علاقوں میں ایف سی اور پولیس نے مشترکہ سرچ آپریشن کیا جس کے دوران بیس مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتار افراد سے پانچ پستول، ایک تھری ناٹ تھری رائفل ، ایک کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ برآمد کیا گیا۔ اسی طرح ہزار گنجی کے علاقے زہری ٹاؤن میں بھی پولیس اور ایف سی نے مشترکہ کارروائی کو شناختی دستاویزات نہ ہونے پر حراست میں لے لیا ۔ گرفتار عبدالمنان، عبدالغفار اور صلاح الدین آپس میں بھائی بتائے جاتے ہیں۔ کوئٹہ میں چھ فروری کو ایف سی اہلکاروں پر خودکش حملے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشنز کئے جارہے ہیں جن میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔