کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ کل 12 فروری کو بی این ایم کی جانب سے امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے سامنے، آج فرانس اور سویڈن میں ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین سے خطاب میں مقررین نے ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے ساتھیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے تیس جنوری کو علی الصبح بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کلی دتو میں ایک گھر پر حملہ کرکے انہیں چار ساتھیوں سمیت شہید کیا۔ فورسز بلوچستان میں نسل کشی میں مصروف ہیں۔ ہفتہ کے روز فرانس اور سویڈن میں ڈاکٹر منان بلوچ کے قتل اوربلوچستان میں بربریت کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ مظاہروں میں مظالم اور بلوچستان پر قبضہ پر پمفلٹ تقسیم کئے گئے۔مقامی لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور معلومات حاصل کیں۔ امریکہ واشنگٹن احتجاج میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور قوم پرست رہنما بی ایس او کے سابق چیئر مین وحید بلوچ سمیت کئی لوگوں نے شرکت کی۔ ماما قدیر نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کئی علاقوں میں پاکستانی آپریشنوں اور زلزلے سے بے گھر ہونے والوں کے بارے اپنے کام کے حوالے سے بہت مشہور تھے۔انہوں نے فورسز کی مظالم کے خلاف عوام کو متحرک کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ وحید بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کو بلوچستان پر جبری قبضہ اور وسائل کی لوٹ مار کے خلاف آواز بلند کرنے پر قتل کیا گیا۔ بی این ایم نارتھ امریکہ کے ڈپٹی کنوینر نبی بخش بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹرمنان بلوچ قومی تحریک میں بلوچوں کی سماجی، سیاسی و معاشی حقوق اور قبضے کے خلاف اہم کردار تھے۔بلوچستان کے طول و عرض میںآپریشن جاری ہے ، مگر اقوام متحدہ سمیت تمام ادارے اپنی فرائض سے غافل بربریت کو طول دینے کا سبب بن رہے ہیں۔میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے آپریشن، بلوچوں کے اغوا اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی میں تیزی آئی ہے۔ لوکل میڈیا کنٹرول میں ہے، جب کہ بین الاقوامی صحافیوں کو بلوچستان آنے کی اجازت نہیں۔اس کے خلاف میڈیا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو نوٹس لینا چاہیے۔