|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں تسلسل کے ساتھ آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں فورسزبلوچستان میں اپنی وجود کو مستحکم کرنے کیلئے بلوچ عوام پر طاقت کابے تحاشا استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین دنوں سے آواران کے مختلف علاقے فورسز کے محاصرے میں ہیں، محصور علاقوں میں اب تک سینکڑوں گھروں کو لوٹ کر جلایا جا چکا ہے، جن میں بی ایس او آزاد اور بی این ایم کے رہنماؤ ں سمیت سینکڑوں لوگوں کے گھر شامل ہیں ۔آج تیسرے روز آپریشن کے دائرے میں وسعت لاتے ہوئے کولواہ اور بالگتر کے علاقوں تک پھیلایا گیا ہے۔ دورانِ آپریشن بالگتر کے علاقے گڈگی میں متعدد گھروں کو لوٹنے و جلانے کے بعد چار لوگوں کو فورسز نے اغواء کر لیا، جبکہ آواران میں جاری آپریشن کے تیسرے روز فورسز نے سینکڑوں گھروں کو جلانے کے بعد دو نوجوانوں کو اُٹھا کر لاپتہ کردیا۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں ریاستی مشینری بلوچ عوام کے خلاف متحرک ہو چکی ہے۔ لوگوں کو گھروں سے اُٹھا کر لاپتہ کرنا و ان کے لاشوں کی برآمدگی روز کا معمول بن چکا ہے۔ رواں مہینے کوئٹہ کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں لوگوں کو فورسز گرفتاری کے بعد لاپتہ کر چکے ہیں۔جبکہ اسی مہینے بلوچستان و کراچی سے متعدد لاپتہ بلوچ فرزندان کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں کئی عرصہ پہلے بلوچستان کے مختلف علاقو ں سے فورسز نے اغواء کیا تھا۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جاری کاروائیوں کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لئے فورسز نے خود ساختہ نیشنل ایکشن پلان و تحفظ پاکستان آرڈیننس جیسے قوانین کا سہارا لے رہی ہے، تاکہ انہی کی آڑ میں بلوچستان میں جاری کاروائیوں کو اپنا اندرونی مسئلہ ثابت کیا جا سکے۔