کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی مرکزی چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ نے بی این ایم کے رہنماء ڈاکٹر ظفر بلوچ اور سینئر کالمسٹ طارق فتح کے ہمراہ کینیڈا میں رکن پارلیمنٹ بل بلیئرسے ملاقات کی۔ملاقات میں بانک کریمہ بلوچ نے کینیڈین رکن پارلیمنٹ کو بلوچستان میں جاری مظالم اور سیاسی کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ و اغواء بعد قتل کرنے کی کاروائیوں کے بارے میں آگاہی دی۔ بانک کریمہ بلوچ نے کہا کہ آج کے اس جدید و ترقی یافتہ دور میں بھی ریاست بلوچ عوام پر امن جدوجہد کرنے کے تمام راستوں کو بند کرچکی ہے۔ نہتے سیاسی کارکنوں و اسٹوڈنٹس کا اغواء و ان کی زیر حراست جیسے سنگین واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔فورسز ریاستی طاقت کا نہتے عوام پر بے دریغ استعمال کررہے ہیں۔ریاست اپنے گناہوں کو چھپانے اور بلوچستان کے حوالے جھوٹی پروپیگنڈا کرنے کے لئے میڈیا سمیت اپنے تمام اداروں کو اپنا ہم خیال بنا چکی ہے۔بلوچستان طاقت کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے عملاََ ایک جنگ زدہ خطے کا صورت حال پیش کررہا ہے۔ کریمہ بلوچ نے کہا کہ حکمران اپنی تسلط کو مستحکم کرنے کے لئے چائنا و دیگر سرمایہ کار کمپنیوں کو بھی بلوچستان میں اپنا کاروباری شراکت دار بنا رہی ہے، تاکہ ان کی مدد حاصل کرکے بلوچستان کی آزادی کی تحریک کو کچلا جا سکے۔ کریمہ بلوچ نے کہا کہ ان حالات میں مہذب ممالک کی یہ اخلاقی زمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان جیسے اہم و توجہ طلب مسئلے کے حل کے لئے اپنا فوری کردارادا کریں۔کیوں کہ ان اداروں کی خاموشی سے بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، رمضان بلوچ سمیت ہزاروں مغوی بلوچ فرزندان کی زندگیوں کو فورسز کی تحویل میں شدید خطرات لاحق ہیں۔اس موقع پر کینیڈین رکن پارلیمنٹ بلیئرنے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیو ں اور نہتے سیاسی کارکنوں کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچ عوام پر ہونے والی بربریت کے خلاف آواز اُٹھانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔