|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2023

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات حکومت بلوچستان کی جانب سے ارسال کی جانے والی ایک سمری پر گوادر کو سپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ کا درجہ دینے کی منظوری دے دی۔ واضح رہے کہ گوادر شہر کی ترقی، بندرگاہ سے متعلق سرگرمیوں بشمول سیاحت اور دیگر خدمات کے شعبوں کے لیے ضروری ہے کہ تجارت، سیاحت اور دیگر متعلقہ کاروبار جیسے کہ رئیل اسٹیٹ اور ہوٹلنگ کے شعبوں کو گوادرکو خصوصی اقتصادی ضلع (SED) قرار دینے کے بعد مختلف شعبوں میں مسابقت کی بہترین سطح تک فروغ دیا جائے

گوادر کو ایک خصوصی اقتصادی ضلع (SED) کے طور پر تجویز کیا جائے تاکہ پیشہ ورانہ پالیسیوں کو متعارف کرایا جا سکے اورملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کاروں کو دوستانہ ماحول فراہم کیا جائے۔ صنعتی سرگرمیوں کے لیے وفاقی اور صوبائی ٹیکسوں پر چھوٹ کی ترغیب اور سرمایہ کاروں کو ویزا پالیسی میں رعایت دی جائے اور گوادر میں سرمایہ کاروں کو سبسڈی فراہم کی جائے۔

دوسری جانب نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ تعمیر کاتقریباً 70 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا گیا۔گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی حکام کے مطابق نیو گوادر انٹر نیشنل ائیر پورٹ کے تعمیراتی کام کا پورا دائرہ جس میں سول ورک، سٹرکچرل ورک، میکنیکل ورک اور انجینئرنگ کا کام شامل ہے تقریباًمکمل ہو چکا ہے۔ اب بنیادی طور پر نپ اینڈ ٹک طریقہ کار کو مکمل کرنا ہے جو چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان کی پیشہ ور ٹیموں کی مشترکہ کوششوں سے تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہاہے ۔ دریں اثنا ء نیوی گیشن اور کمیونیکیشن اپریٹس کی تنصیب اور آپریشنلائزیشن کے لیے بھی کام جاری ہے،تمام آلات سائٹ پر پہنچ چکے ہیں اور اس کام کو مکمل کرنے میں 60 دن لگ سکتے ہیں۔اسٹیٹ آف دی آرٹ رن وے جو نیو گوادر انٹر نیشنل ائیر پورٹ کا مرکز ہے بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کے تمام مراحل مکمل کر لیے ہیں۔اے ٹی سی ٹاور، رن وے، ایپرن، ٹیکسی وے، آپریشنل بلڈنگ، کمپلیکس رجسٹریشن آفس، واٹر سپلائی سسٹم، پی ٹی سی ایل فائبر آپٹک، ڈی سیلینیشن پلانٹ، گرڈ سٹیشن اور سکیورٹی سسٹم کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔4300 ایکڑ رقبے پر محیط نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ایئرپورٹ بننے جا رہا ہے۔

اس میں اے ٹی آر 72 اور بوئنگ بی 737 جیسے ہوائی جہازوں کے ساتھ ساتھ وسیع باڈی والے ہوائی جہاز جیسے ایئر بس اے 380 اور بوائنگ بی 747 کو ملکی اور بین الاقوامی راستوں کے لیے ایڈجسٹ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ ہوائی اڈے کو اوپن اسکائی پالیسی کے تحت چلایا جائے گا اور اسے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی رہنمائی میں تیار کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس سے جزیرہ نما گوادر میں ترقی کو تحریک ملے گی۔

اور پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا۔زیر تعمیر نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ بلوچستان کے جنوب مغربی بحیرہ عرب کے ساحل پر گوادر شہر میں موجودہ ہوائی اڈے سے 26 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب مارچ 2019 میں منعقد ہوئی تھی۔نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں دوسرا رن وے بنانے کا بھی انتظام ہو گا جو مرکزی رن وے کے شمال میں واقع ہو گا۔ گرین فیلڈ ہوائی اڈے میں ایک جدید ٹرمینل عمارت بھی ہوگی۔پاک چین دوستی اور قربت میں مزید تیزی آنے کے بعد اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک منصوبوں پر کام ہنگامی بنیادوں پر کیاجائے گا خاص کر گوادر اور بلوچستان کے دیگراضلاع سے جڑے منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنایاجائے گا جس سے معاشی ترقی کو فروغ ملنے کے ساتھ بلوچستان میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ گوادر اپنے محل وقوع کے لحاظ سے ایک الگ مقام رکھتا ہے ۔

جس کے ذریعے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی تجارت کے مواقع موجود ہیں اس کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے پالیسیاں ترتیب دینا ہوںگی ۔سفارتی تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے بیرونی سرمایہ کاروں کو گوادر اور بلوچستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے قائل کیاجائے تاکہ بلوچستان سمیت ملک میں موجود معاشی مسائل سمیت دیگر بحرانات کا خاتمہ ہوسکے۔

امید ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کو ترجیحات میں رکھتے ہوئے معاشی پالیسی پر کام کرے گی تاکہ پسماندہ خطے میں معاشی تبدیلی رونما ہوسکے اور لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ کے لیے بھی سرمایہ کاری میں آسانی پیدا ہوسکے جس کے لیے مقامی سطح پر صنعتیں قائم کرنا ضروری ہے اس کے بغیر ترقی کا خواب پورا نہیں ہوگا ۔