|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2023

مہنگائی میں مسلسل اضا فے کا رجحان مئی میں بھی برقرار رہا،گزشتہ ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد رہی۔اپریل کے مقابلے میں مئی میں مہنگائی میں 1.58 فیصد اضافہ ہوا۔مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح 37.97 فیصد رہی۔ ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مئی میں شہروں میں مہنگائی 1.50 اور دیہاتوں میں 1.69 فیصد بڑھی۔

اعداد و شمار کے مطابق آلو 17.2 ، گڑ 15.7 چکن 11.30 فیصد مہنگی ہوئی۔ایک ماہ میں انڈے 7 ، آٹا 6.4 گوشت 4.6 اور دال ماش 3.6 فیصد مہنگی ہوئی۔ ادارہ شماریات کے مطابق مئی 2022 کے مقابلے میں مئی 2023 میں سگریٹس 148.3 اور چائے 79.3 فیصد مہنگی ہوئی۔

ایک سال میں آلو 108 ، آٹا 99 اور گندم 94.8 فیصد مہنگی ہوئی۔ ایک سال میں انڈے 90.2 ، چاول 85 اور دال ماش 58.2 فیصد مہنگی ہوئی۔اس دوران دال مونگ 57.7 ، پھل 53 ، اور چینی 41 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ درسی کتب 114 اور اسٹیشنری بھی 79.3 فیصد مہنگی ہوئی۔اس کے علاوہ موٹر فیول 69.9 ، گیس 62.8 اور بجلی 59.2 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ گاڑیوں کے آلات 45 اور گھریلو سامان 41 فیصد مہنگا ہوا۔اس دوران تعمیراتی سامان اور گاڑیاں 38 فیصد مہنگی ہوئیں۔

ملک میں بڑھتی مہنگائی کی شرح جو دستاویزات اور ریکارڈ پر موجود ہے اس کے برعکس مارکیٹس میںاشیاء بہت زیادہ مہنگی ہیں

باوجود اس کے کہ پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی گیس کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی جارہی ہے مگر گرانفروشوں اور مخصوص مافیا کی جانب سے مہنگائی کا طوفان کھڑا کردیا گیا ہے۔ عام مارکیٹوں میں قیمتوں میں لوگوں کو ضرورت کی چیزیں انتہائی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں افسوس کہ اس کا تدارک کرنے کیلئے محض بیانات تک پرائس کنٹرول کمیٹی اور ضلعی آفیسران کو حکومتی سطح پر تنبیہ کی جارہی ہے اس سے بڑھ کر مزید کوئی کارروائی نہیں کی جارہی جس سے بے لگام مافیا اپنی من مانی کرکے مارکیٹوں کو کنٹرول کررہاہے صرف ایک دکاندار یا ٹھیلے والا ذمہ دار نہیں بلکہ ایک نیٹ ورک ہے جو اشیاء کی قیمتوں کو مہنگا کرکے عام مارکیٹوں تک پہنچاتے ہیں۔

اس طرح کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ عام لوگوں کو کم از کم موجودہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ریلیف مل سکے۔ دوسری جانب دودھ فروشوں نے بھی اپنی قیمتیں مقرر کر رکھی ہیں اس کے پیچھے کون سے عناصر ہیں یہ سب کو معلوم ہے پھربھی ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، جب تک سخت ایکشن نہیں لیا جائے گا حکومتی سطح پر جتنی بھی رعایت دی جائے وہ عوام تک نہیں پہنچے گی۔

جس طرح ماضی میں پیٹرولیم مصنوعات کو ذخیرہ کرکے مافیاز نے مصنوعی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی تو موجودہ حکومت فوری حرکت میں آئی اور لائسنس منسوخ کرنے سمیت سیل کرنے کا عمل شروع ہی کیا تھا کہ چند گھنٹوں کے دوران پیٹرولیم مصنوعات عام لوگوں تک پہنچنے لگیں۔ اسی طرح کی کاروائیوں کی ضرورت ہے تاکہ مافیاز کو لگام مل سکے۔