|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں ریاست کی جانب سے آپریشن شدت کے ساتھ جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آواران،سبی اورسانگلان میں فورسز نے کئی گاؤں لوٹ مار کے بعد جلا کر صفحہ ہستی سے مٹا دیے۔ سبی کے علاقوں سانگلان،جالڑی،پیر اسماعیل میں گزشتہ پانچ روز سے فورسز کی زمینی و فضائی آپریشن جاری ہے ،سانگلان اور جالڑی کے علاقوں میں کئی دیہاتوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے ، مواصلاتی نظام نہ ہو نے کی وجہ سے تمام تفصیلات تک رسائی میں دشواری کا سامنا ہے مگر اب تک اطلاعات کے مطابق بیس سے زائد افراد کو فورسز نے لاپتہ کر دیا ہے جس میں بچے بھی شامل ہیں۔جبکہ مذکورہ علاقے تاحال گھیرئے میں ہیں، اور کئی بلوچ فرزندوں کی شہا دت کی اطلاعات بھی ہیں۔اسی طرح ایک ہفتے سے آواران میں جاری آپریشن میں گزشتہ رات سری بزداد سے ایک بچہ سمیت8 افراد کو فورسز نے لاپتہ کرنے کے ساتھ وہاں تمام گھروں کو نذر آتش کر دیا۔ اتوار کی شام فورسز نے بزداد شے کنہری کے بعدمالار مچھی میں آبادی کو نشانہ بنایا ۔ محمد عالم اور باہوٹ کے تمام گھروں کو جلایا گیا۔ اس سے قبل گزشتہ دو دن میں فورسز نے کولواہ میں سری بزداد، گواش،نیلتاکی، گند کور، لدھ، رگیتی،سورگ بازار میں آپریشن سے متعدد گھروں کو جلایاہے ۔ فورسز نے مختلف قصبوں کا محاصرہ جاری رکھاہوا ہے۔ نوشکی اور دالبندین میں کئی گھروں میں سرچ آپریشن کے نام پر لوٹ مار کی گئی ہے۔ کیچ کے مختلف علاقوں میں فورسز کی نقل و حرکت میں کافی تیزی آئی ہے۔ بھاری مشینری اور جنگی ہیلی کاپٹروں کی آمد و فضائی گشت جاری ہے،جو ایک اور بڑے آپریشن کا عندیہ ہے۔ان جاری آپریشنوں میں ہر دفعہ نہتے بلوچوں ، عورت اور بچوں کو نشانہ بنایا جاتاہے۔کوئٹہ میں بلوچ آبادیوں پر یلغار اور بلوچ فرزندوں کا اغوا جاری ہے۔ ایک ہفتے میں پچاس سے زائد بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیاہے۔۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسز کی جانب سے بلوچستان میں آپریشن کے تسلسل میں تیزی بلوچ نسل کشی اور بلوچ وسائل کی لوٹ مار پالیسی کا حصہ ہے جو دنیا کی تمام قوانین کو چیلنج کر نے کے مترادف ہے ،مگر عالمی دنیا اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی حیران کن ہے۔قوموں کے حقوق کی تحفظ کے نام پر بننے والا اقوام متحدہ بلوچستان میں 68 سالہ ظلم و جبر کے باوجودلب کشائی سے قاصر ہے، جس پر ہم اقوام متحدہ کے وجود اور کارکردگی پر سوال کرنے میں حق بجانب ہیں۔ ہزاروں بلوچ لاپتہ، بے گھر اور قتل کئے جاچکے ہیں۔ بلوچ اپنی سرزمین پر فورسز کے خلاف جد و جہد کر رہا ہے، جو ہر قوم کا بنیادی حق ہے۔ اس کی پاداش میں نسل کشی جیسے جرم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ آپریشن ، گھروں کو جلانے اور اجتماعی قبروں کی برامدگی پر میڈیا،مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے ادارے پاکستانی مظالم کو آشکار کریں۔