|

وقتِ اشاعت :   June 3 – 2023

2014ء سے شروع ہونے والی تبدیلی اور نیا پاکستان بنانے کی غبارے سے ہوااب مکمل نکل چکی ہے اس میں اب کوئی شک نہیں جو شخص تبدیلی اور نیا پاکستان بنانے کا وعدہ عوام سے کرتے ہوئے پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو چور، ڈاکو اور قابض جیسے القابات سے نوازتا رہتا تھا وہ سب ذاتی مفاد ،انا اور اقتدار تک محض رسائی کیلئے تھا۔

پی ٹی آئی کی 4 سال کے دوران حکومتی کارکردگی سب کے سامنے ہے کہ ان کی کارکردگی صفر رہی ماسوائے اپنے مخالفین کے خلاف کیسز بناکر انہیں جیل بھیجنے کے کچھ نہیں کیا۔ بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی، میڈیا پر قدغن لگا کر مکمل طور پر آمرانہ حکومتی طرز پر پورے نظام کو چلایا۔ اب دلچسپ امر یہ ہے کہ 9 مئی کے سانحے کے بعد پی ٹی آئی کی تقریباً تمام اہم لیڈر شپ پارٹی کو الوداع کہہ چکی ہے اور اس کے اراکین دیگر سیاسی جماعتوں میں شامل ہورہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین ان تمام حالات کے بعد تنہا رہ گئے ہیں یعنی جو بویا اسے کاٹ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے یوٹرن اور جھوٹے بیانیوں سے ہر ذی شعور واقف ہے، اب بند گلی میں خود کو اپنے اعمال کی وجہ سے لاکر بند کردیا ہے تو پی ڈی ایم قیادت سے براہ راست اپیل کرکے ملک میں نئی تبدیلی لانے کی بات کررہے ہیں ۔اپنے ماضی کے بیانات کو بھی مد نظر نہیں رکھا کہ طاقت کے جوشمیں رہ کر انہوں نے پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے قائدین کیلئے کیا کچھ نہیں بولا اور عملًا کیا کرتے رہے، اب ملک میں جمہوریت کی بالادستی کیلیے پی ڈی ایم سے بات کرنے کیلئے منت ترلے کرتے نظر آرہے ہیں کہ آئو مل کر پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے یکجا ہوتے ہیں ۔

کتنی حیرت کی بات ہوگی کہ پی ٹی آئی کا قائد آصف علی زرداری، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کررہے ہونگے جو کہ ممکن ہی نہیں ۔درحقیقت یہ پی ٹی آئی قائد کا پلان اے بی سی ہوگا جو اپنے لئے سیاسی راستہ تلاش کرنے کیلئے یہ پینترا اپنا رہے ہیں مگر تینوں جماعتوں سمیت پی ڈی ایم کی ایک بھی جماعت ان سے بات نہیں کرے گی، واضح اور دو ٹوک موقف ان جماعتوں کی جانب سے دیا گیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی قائد کے ساتھ کسی صورت نہیں بیٹھیں گے ۔پی ٹی آئی قائد اب مکمل تنہا ہوگئے ہیں اور جس طاقت کے زعم میں مبتلا تھے اب وہ ختم ہوگیا ہے ۔بنی گالی ہو یا زمان پارک اب وہاں صرف وکلاء کیسز کے فائل لاتے رہیں گے اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ ان کوکسی بھی وقت گرفتار کیا جائے ۔