محکمہ موسميات نے بائپرجوائے سے متعلق نيا الرٹ جاری کردیا۔ بائپر جوائے کراچی سے 275، ٹھٹھہ سے 285 اور کيٹی بند سے 200 کلوميٹرکی دوری پر ہے۔ طوفان آج کیٹی بندر کے قریب گجرات کی ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا۔
محکمہ موسمیات
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان کے گرد 120 سے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں،160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جھکڑ چل رہے ہیں۔ طوفان کے مرکز میں 30 فٹ سے زائد بلند لہریں طوفان کو غیرمعمولی بنا رہی ہیں، 29 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ سطح سمندر کا درجہ حرات طوفان کے لئے سازگار ثابت ہورہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلند لہریں، تیزہوائیں اور زائد درجہ حرارت طوفان طاقت ور بنانے میں مثبت کردارادا کر رہے ہیں، آج سے 16 جون تک شہر قائد میں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلے گی۔ آج سندھ کیٹی بندر اور کراچی کے ساحل پر8 سے 12 فٹ اونچی لہریں اٹھیں گے۔ طوفان کے باعث کیٹی بندر کے نشیبی بستیوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے، 17 جون تک ماہی گیر کھلے سمندر کا رخ نہ کریں۔
این ڈی ایم اے
دوسری جانب این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ طوفان بائپر جوائے کیٹی بندرسے181 کلومیٹر موجود ہے، کراچی سے247 جبکہ ٹھٹھہ سے267 کلومیٹر دور ہے، طوفان کا آج دوپہر کیٹی بندراورانڈین گجرات سے گزرنے کا امکان ہے۔
بلوچستان
سمندری طوفان بائپر جوائے بپھرنے لگا۔ گوادر کی تحصیل اور ماڑہ میں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا ۔ پی ڈی ایم اے نے علاقے میں امدادی کارروائیاں تیز کر دیں۔
بحیرہ عرب میں بننے والے سمندری طوفان بائپر جوائے کی شدت برقرا ہے اور طوفان کے اثرات بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آنا شروع ہوگئے ہیں ۔
گودارکی تحصیل اورماڑہ میں سمندری لہریں ساحل کے قریب تک پہنچ رہی ہیں ۔ کئی علاقوں میں سمندری پانی گھروں اور دکانوں میں بھی داخل ہوگیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کردی گئیں ہیں ۔۔
محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جانب سے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان کے مطابق سمندری طوفان کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر پہلے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کرلی گئیں ہیں اور احتیاطی حکمت عملی کے تحت پسنی، گوادر،اوماڑہ اورحب سمیت ساحلی علاقوں میں ریسکیو کا سامان خوراک، خیمے، مشینری سمیت دیگر ضروری اشیاء بھی پہنچادی گئیں ہیں ،
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں شدید طوفان کو خطرہ ٹل گیا ہے تاہم تیزہواوں اور بارش کا امکان موجود ہے،ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پی ٹی ایم اے کی مشینری اورعملہ تیار ہے ۔