کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام پارٹی کے بزرگ رہنماء ملک یار محمد شاہوانی مرحوم کے چھٹی برسی کی مناسبت سے تعزیتی جلسہ کیچی بیگ سریاب میں منعقد ہوا جلسے کی صدارت مرحوم رہنماء کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ تھے تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ مرکزی لیبر سیکرٹری منظور احمد بلوچ،بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، بی این پی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری ، ضلع کوئٹہ کے قائمقام صدر میر غلام رسول مینگل ،بی ایس او کے سابق مرکزی آرگنائزر جاوید بلوچ، ملک محمود یار شاہوانی ،ملک نوید دہوار،ملک ابراہیم شاہوانی نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی سیکرٹری اسد سفیر شاہوانی نے سرانجام دیئے مقررین نے پارٹی کے بزرگ رہنماء ملک یار محمد شاہوانی مرحوم کے سیاسی سماجی اور قبائلی خدمات جدوجہد کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے ہمیشہ علاقے کی ترقی فلاح و بہبود سماجی مسائل کو حل کرنے کیلئے جدوجہد کی اور ہمیشہ اجتماعی مفادات کو اہمیت دیتے ہوئے علاقے میں امن بھائی چارگی کی فضاء بلند کرنے کیلئے ہر فورم پر آوازبلند کرتے ہوئے جدوجہد کی اور وہ آخر دم تک بی این پی کے مرکزی عہدے پر فائز تھے اور قومی حقوق کی جدوجہد میں سرگرم عمل تھے ملک مرحوم کی ناقابل فراموش جدوجہد اور قربانیوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے یاد کیاجائے گا اور کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرینگے ،انہوں نے کہا کہ آج بلوچ قوم اور بلوچستان جس مشکل اور کٹھن حالات کا شکار عالمی قوتوں کے نظریں یہاں کے ساحل وسائل پر اور قدرتی دولت پر اپنے دست رست میں لانے پر مرکوز ہیں انھیں بلوچوں کی فلاح وبہبود ترقی و خوشحالی وجود سلامتی سے کوئی سروکار نہیں ہیں وہ اپنے استحصالی اور توسعی پسندانہ منصوبوں کو پروان چڑھانے کیلئے بلوچوں کو تہس نہس کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور وہ بہت تیزی اور چلاکی سے اپنے توسیعی پسندانہ سازشوں کو پروان چڑھانے میں مصروف عمل ہیں ۔بلوچوں نے اپنے وجود اور وطن کی دفاع اور حفاظت کیلئے متحد ہوکر جدوجہد نہیں کیا تو آنے والے دنوں میں بلوچ قوم کی بقاء سلامتی اور تشخص مکمل طورپرختم ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کی ہرگز مخالف نہیں اور اس اکسیویں صدی میں رہتے ہوئے کوئی بھی باشعور انسان ترقی کی مخالفت نہیں کرسکتا لیکن ماضی کے بڑھے بڑے شروع کئے گئے میگا پروجیکٹس اپنے اختتام تک پہنچے لیکن ان کی فائدے یہاں کے لوگوں تک نہیں پہنچے اور قدرتی دولت اور خطے کی مالک کی فرزند آج بھی بوند بوند پینے کی پانی کیلئے ترس رہے ہیں یہاں کے عوام کی پاؤں میں سمپل اور تن میں کپڑے نہیں ہیں جوکہ استحصال کی بدترین مثال ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی نے ہمیشہ بلوچ قوم اور بلوچستان کے قومی اور میگا پروجیکٹ پر ایک واضح اور اصولی موقف اپنایا پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے چند سال پہلے اسلام آباد کے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر بلوچ لاپتہ افراد، بلوچستان میں جاری مظالم ، اور ناانصافیوں پر چھ نکات پیش کئے اور گذشتہ ماہ گوادر کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں ملک کی تمام اہم جماعتوں نے شرکت کی کیونکہ بی این پی کا گوادر سے متعلق واضح موقف ہیں کہ پورٹ اور میگا پروجیکٹس کی مکمل اختیار بلوچستان کو دیا جائے اور بلوچستان کے وسائل وسائل پر صوبے کی اختیار حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے گوادر کے بلوچوں بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں بدلنے کیلئے فوری طور پر قانون سازی اور ٹھوس پالسی تشکیل دی جائے تاکہ ملک کی دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کو شناختی کارڈز لوکل سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر مکمل پابندی ہو اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج نہ ہوگوادر میں لاکھوں کی تعداد باہر سے روزگار کے حصول کیلئے آنے والے آبادی سے گوادر کے مقامی آبادی مکمل طور پر اقلیت میں تبدیل ہوجائے گی اور آج وہاں کے مقامی افراد کیلئے گوادر کو مکمل طور پر نوگو ایریا بنایا گیا ہے اور وہاں کے عوام تمام تر زندگی کی بنیادوں سہولتوں سے محروم ہیں وہاں کے شہری اس شدید غربت بیروزگاری اور معاشی تنگ دستی اور استحصال کا شکار پینے کے پانی کا فی ٹینکر بارہ سے پندرہ ہزار تک لینے میں مصروف ہے انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مہاجرین کی موجودگی میں کسی بھی صورت میں یہاں پر منصفانہ مردم شماری نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ عالمی قوانین اور یہاں کے ملک کے تمام دستور اصولوں کے خلاف ورزی ہے لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی مہاجرین نے غیر قانونی طور پر شناختی کارڈز لوکل پاسپورٹ ودیگرسرکاری دستاویزات فراہم کئے ہوئے ہیں جو کسی بھی صورت میں یہاں کے عوام کیلئے ناقابل قبول ہیں انہوں نے کہا کہ آج بھی موجودہ حکومت کے دور میں کوئٹہ کے کسی بھی علاقے میں جب بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو فوری طور پر کوئٹہ کے قدیم ترین بلوچ علاقوں کی طرف رات کے اندھیرے میں سرچ آپریشن کے نام پر بلوچ فرزندوں کو گرفتار کرکے چادر و چاردیواری کی تقدس کی پامالی کی جاتی ہے اور بلوچ فرزندوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہاں کے حکمران اپنے غلط پالیسیوں کرپشن جھوٹ کو چھپانے کیلئے مذہبی منافرت فرقہ واریت اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم کو پروان چڑھارہے ہیں تاکہ عوام کی مسائل حقیقی ایشوز سے ہٹایا جاسکے انہوں نے کہا کہ بی این پی یہاں کے عوام کو کسی بھی صورت میں حکمرانوں کے ظلم و ستم ناروا پالیسیوں کے سامنے ہرگز نہیں چھوڑینگے کیونکہ پارٹی گزشتہ 18سالوں سے ساحل وسائل کی دفاع اور یہاں کے عوام کی حقوق کی خاطر جدوجہد کرتے ہوئے آواز بلند کرتے چلے آرہے ہیں اور اس سلسلے میں پارٹی کی کسی بھی قسم کی قربانی و جدوجہد سے دریغ نہیں کرینگے اور حقیقی معنوں میں عوام کی حقوق کی ترجمانی کا حق ادا کرینگے کیونکہ پارٹی کے لئے مراعات اقتدار وزارتوں کا کوئی اہمیت نہیں ہیں بلکہ یہاں کے عوام کی حقوق کی دفاع سب سے زیادہ عزیز ہیں اور اس مقصد کی حصول کو اپنا اولین قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔اس موقع پر ملک اسد اللہ شاہوانی،عالم بادینی، ملک حمید اللہ شاہوانی نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں کے ہمراہ جمعیت علماء اسلام سے مستعفی ہوکر بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر پارٹی کے ضلعی لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی کیچی بیگ یونین کونسل کے چیئرمین حاجی فاروق شاہوانی ، آغا خالد شاہ دلسوز،حاجی عبدالعلیم شاہوانی، میر شاہ جہان لہڑی ، حاجی عبدالباسط لہڑی ، جان محمد مینگل ،جاوید جھالاوان ،میٹروپولٹین کے کونسلر مجیب الرحمن لہڑی جاوید بلوچ، رضا جان شاہی زئی ، ظفر نیچاری ،ہدایت اللہ جتک حاجی عالمگیر مینگل ، میر اقبال حسین لہڑی ، وڈیرہ کاول خان مری ،عبداللہ جان مری ،غلام حیدر لاشاری ،بسم اللہ بلوچ،ٹکری منیر احمد بنگلزئی ،ماسٹر عبدالحلیم بنگلزئی ،ملک عبدالمجید بنگلزئی ، عابد بلوچ، ملک شاید شاہوانی ،آغا سعد اللہ شاہ، ملک شہزاد شاہوانی اور پارٹی کے دیگر عہدیداروں اور کارکنان موجود تھے ۔