|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2016

کوئٹہ: چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ سے ورلڈ بینک کے سینئر انرجی سپیشلسٹ انجم احمد اور بنک کے نمائندے اولیور نائٹ نے جمعہ کے روز یہاں ملاقات کی جس میں بلوچستان میں توانائی کے شعبہ میں عالمی بنک کی معاونت سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی وفاقی سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات نصیب اﷲ خان بازئی، سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی، سیکرٹری توانائی خلیق نظر کیانی، چےئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، چیف ایگزیکٹو کیسکو رحمت اﷲ بلوچ اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجودتھے۔چیف سیکرٹری نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں متبادل ذرائع سے توانائی کی پیداوار کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم ان سے فائدہ اٹھانے کیلئے عالمی بنک سمیت ڈونرز اداروں کی معاونت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور بالخصوص بلوچستان میں بجلی کی قلت ہے وسیع و عریض رقبہ پر مشتمل صوبہ ہونے کی وجہ سے آبادی بکھری ہوئی ہے اور آبادیوں کو بجلی کی ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کرنا ممکن نہیں جس کی وجہ سے صوبے کی کثیر آبادی بجلی کی سہولت سے محروم ہے انہوں نے کہا کہ مکران اور تفتان کو ایران سے حاصل ہونے والی بجلی فراہم کی جارہی ہے صوبائی حکومت زرعی ٹیوب ویلوں کو بجلی کی سبسڈی کی مد میں خطیر رقم ادا کررہی ہے اس بات کے پیش نظر ٹیوب ویلوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوکنڈی ، نسئی، سوراب، اور ساحلی علاقے ہوا سے بجلی پیدا کرنے کیلئے انتہائی موزوں ہیں ۔ لہذا عالمی بنک شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کیلئے صوبے کو ٹیکنالوجی اور مالی معاونت فراہم کرے اس موقع پر ورلڈ بنک کے نمائندوں نے بتایا کہ عالمی بنک پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں 3.2ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام کررہا ہے جن میں تربیلا ڈیم کی توسیع، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔انہوں نے یقین دلایا کہ عالمی بنک بلوچستان میں توانائی کی پیداوار میں اضافے کیلئے معاونت فراہم کرے گا۔