کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں صاف اور شفاف مردم شماری ہونی چاہئے افغان مہاجرین کے انخلاء پر کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے اب وقت گزرگیا ہے ان بہانوں سے کام نہیں چلے گا بلوچ اور پشتون ایک دوسرے کے حقوق تسلیم کریں تو کوئی بھی جھگڑا نہیں ہوگا جب تک مردم شماری نہیں ہوگی اس وقت تک نہ وسائل میں اضافہ ہوگا اور نہ ہی صوبہ کی آبادی کی بنیاد پر وفاق سے فنڈ ملیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک اور خاص کر صوبہ میں مردم شماری وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس سے اسمبلی کے حلقوں وسائل اور فنڈ میں اضافہ ہوگا اور وفاق سے فنڈ لینے کا انحصار بھی مردم شماری پر منحصر ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں پشتون علاقوں کو کم کرنے کیلئے مردم شماری میں جعلی خانہ شماری کرکے ایک علاقے کی آبادی کو بڑھایا جبکہ ہماری آبادی کو مہاجرین کے نام پر کم کر دیا گیا انہوں نے کہا کہ پشتون پہلے ہی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہیں بلوچ سے برابری کی بنیاد چاہتے ہیں اگر وہ برابری تسلیم کرے تو بلوچ اور پشتون کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ صاف و شفاف مردم شماری سے ہی دونوں اقوام کے مسائل حل ہونگے بلوچستان میں جس طرح 40 لاکھ افغان مہاجرین کا واویلا کیا جارہا ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے صوبہ میں صرف 3 لاکھ سے زائد مہاجرین رجسٹرڈ ہیں اب وہ وقت گزرچکا ہے کہ مہاجرین کے نام پر واویلا کرکے پشتون کی آبادی کو کم کرنے کی کوشش کی جائے انہوں نے کہا کہ دونوں اقوام کے حق میں یہی بہتر ہے کہ مردم شماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے جو جماعتیں مردم شماری سے بائیکاٹ کرنے کا واویلا کررہی ہیں یہ ان کا اپنا مسئلہ ہے پشتون قوم اگلے ماہ ہونیوالی مردم شماری میں بھرپور حصہ لے کیونکہ مردم شماری ہی کے ذریعے تمام مسائل کا حصہ موجود ہے ۔