|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2016

سبی: سالانہ سبی میلہ 2016میں منتخب عوامی نمائندوں کی شراکت داری کو یقینی بنایا جائے ،بیوروکریسی من پسند افراد کو ترجیح دئے منتخب بلدیاتی نمائندوں اور معتبرین کا استحقاق مجروح کررہی ہے ،میلے کے ترقیاتی کاموں میں کرپشن اور لوٹ مار کا سلسلہ عروج پر ہے ،بنی بنائی سڑکوں کی از سر نو تعمیر کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے،میلے میں آنے والے مالداروں اور زمینداروں کو نظر انداز کیا گیا تو احتجاجی تحریک کاآغاز کریں گے ،بلدیاتی کنونشن میں سپاسنامہ پیش کرنا یہاں کے منتخب عوامی نمائندوں کا حق ہے،24گھنٹوں میں مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو دمادم مست قلندر ہو گا ،ان خیالات کا اظہار ضلع سبی کے منتخب یونین کونسلز کے چیئرمین ،وائس چیئرمین اور قبائلی معتبرین ملک اسفند سیلاچی،وڈیرہ غوث بخش گورگیج،حاجی بدرالدین ہانبھی،ملک غفور دہپال،محمد امین خجک،وڈیرہ عبدالجبار ہاڑہ،وڈیرہ نواب خان رند،ملک مصری خان لالوزئی،محمد علی محمد حسنی،شیر خان مرغزانی،نواب خان سومرو،ملک ولی محمد،خدائیدادرند ودیگر نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی نے ماضی کی روایات کو دہراتے ہوئے اس مرتبہ بھی سالانہ سبی میلہ2016میں سبی کے منتخب عوامی نمائندوں قبائلی عمائدین و معتبرین کو یکسر نظر انداز کیا ہے اور میلہ کی تیاریون کے سلسلے میں نہ ہی کسی منتخب عوامی نمائندوں سے مشاورت کی گئی ہے اور نہ ہی کسی کو میلے کے اجلاس میں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ میلے کی تیاریوں کے سلسلے میں ناقص منصوبہ بندی میلہ کے فلاپ ہونے کی عکاسی کرتا ہے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی کنونشن بلدیاتی نمائندوں سے منسوب ہے لیکن کنونشن میں کسی بھی بلدیاتی نمائندئے کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے جو کہ ظلم کی انتہاء ہے انہوں نے کہا کہ میلے میں ہرسال وی آئی پی سبی میں ترقیاتی کاموں کے لیے اعلان کردہ فنڈز صرف سبی شہر کے اوپر خرچ کیئے جاتے ہیں جبکہ اس میں سبی کے دیہی علاقوں کویکسر نظرانداز کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ سالانہ سبی میلہ محکمہ لائیواسٹاک کی جانب سے من پسند مالداروں کوانعامات سے نوازا جاتا ہے جبکہ حقیقی مالداروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے حالانکہ مالدار ساراسارا سال جانوروں پر لاکھوں روپے کے کرچ کرتے ہیں جو کہ سبی کے مالداروں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے انہوں نے مزید کہا کہ بیورو کریسی کی جانب سے سبی میلہ میں منتخب عوامی نمائندوں اور معتبرین صرف چڑیا گھر دیکھنے تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں جس کی حکام بالا کو چاہیے کہ وہ سختی سے نوٹس لیں انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارئے مطالبات 24گھنٹوں میں تسلیم نہیں کیئے گئے تو دمادم مست قلندر ہو گا اور منتخب عوامی نمائندوں ،علاقے کے معتبرین و قبائلی عمائدین بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے جبکہ اس کے علاوہ ایسا انوکھا احتجاج کیا جائے گا جس کا سبی انتظامیہ نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔