کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام وڈھ میں امن وا مان کی کشیدہ صورتحال، ڈیتھ اسکواڈ کی پشت پناہی، اغواء برائے تاوان، بھتہ خواری، سانحہ توتک میں ملزمان کی عدم گرفتاری، بلو چ قومی مقبول ہر دل عزیز قائد سر دار اخترجان مینگل کے خلاف سازشوں، لاپتہ افراد کی عدم بازیا بی،قوم وطن دوستی اور نیشنل لیزم کی قومی جمہوری جدو جہد کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر نے اور دیگر عوام دشمن ناروا پا لیسیوں کے خلاف ایک عزم المشان تاریخی ریلی۔
میٹرو پو لیٹن کاروپوریشن کے سبززار سے پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ کی قیادت میں نکالی گئی جو کوئٹہ کے مختلف شاہراہوں ٹیکسی اسٹینڈ، ریگل چوک، جناح روڈ، منان چوک،قندھاری بازار، باچا خان چوک سے ہو تی ہوئی پریس کلب کوئٹہ کے سامنے پہنچی جہاں ایک احتجاجی جلسے عام کی شکل تبدیل ہو گئی۔ مظاہرین نے وڈھ میں جا ری کشید گی، سر دار اخترجان مینگل کے حق میں، لاپتہ افراد کی بازیا بی، ڈیتھ اسکواڈ کی پشت پناہی، سانحہ تو تک کے ملزمان کی عدم گرفتاری،بلو چ عوام کے ساحل وسائل پر قومی واک واختیار حق ملکیت کے لئے نعرہ بازی کی۔
پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی جلسے سے بلو چستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکر ٹری و پار لیمانی لیڈر ملک نصیر احمدشاہوانی، مر کزی لیبر سیکر ٹری موسیٰ بلوچ،مرکزی خواتین سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر وضلعی صدر غلام نبی مری، بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر صمند بلوچ نے خطاب کیا۔ اسٹیج سیکر ٹری کے فرائض ضلعی ڈپٹی جنرل سیکر ٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے سر انجائے جبکہ تلا وت کلام پاک کی سعادت شکاری عبد الستار بلوچ نے حاصل کی۔ مقررین نے کہا کہ بلو چستان نیشنل پارٹی گزشتہ کئی دھائیوں سے بلو چستان میں رو نماء ہو نے والے انسانیت سوز واقعات، انسانی حقوق کی پامالیوں، سماجی انصاف کے حصول، قومی نا براری،لاپتہ افراد کی عدم بازیا بی، ریا ستی سرپرتی میں ڈیتھ اسکواڈ کی پشت پناہی، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، چوری ڈکیتی کے واقعات،سیا سی کارکنوں کی ٹار گٹ کلنگ، ماورا ئے آئین و قانون کی گر فتاریوں، قتل و غارت گیروں کے خلاف سیا سی اور جمہوری انداز میں آوازبلند کر تے ہوئے جدو جہد میں مصروف عمل ہے۔
سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں بلو چستان کے لوگوں کے ساتھ جو پانچواں آپریشن شروع کیا گیا وہ آج بھی تسلسل کے ساتھ جا ری وساری ہے اور اس دوران بلو چستان کے نامور قدآور سیا سی رہنما ء نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کیا گیا۔
جو ہمیشہ اس ملک میں رہتے ہوئے اپنے سا حل و سائل اختیار کی بات کر تے تھے لیکن با اختیار قوتوں نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کو جس طریقے سے قتل و غارت گیری کا نشانہ بنایا اس کے ردعمل میں آج پورے بلو چستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہو نے کی بجائے بدتر ہو تی جا رہی ہے کیونکہ حکمرانوں نے بلو چستان کے سیا سی قومی جمہوری سوال و اک و اختیار کو تسلیم کر نے کے بجائے طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی حکمرانوں کو یہاں کے لوگوں کی ترقی خوشحالی، آسودگی، فلا ح و بہبود تعلیم روزگار و دیگر بنیادی ضرورت زند گی کی سہولیات فراہم کرنے سے کوئی سر وکار نہیں ہے انہیں بلو چستان کے ساحل وسائل درکارہیں اور وہ یہاں کے وسائل پر قبضے جمانے کے لئے ہمیشہ طاقت کا استعمال کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے فرزندوں نے سیاسی جمہوری راستہ جدو جہد ترک کر کے سخت مشکل راحوں پر چلنے کا فیصلہ کیا۔
مقررین نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ بی این پی نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت پر احتجاجاً صوبائی قومی اور سینٹ سے استعفیٰ دیا اور پارٹی نے گوادر سے لیکر کوئٹہ تک ایک تاریخی لانگ مارچ اعلان کیا تاکہ دنیا ء کے سامنے بلو چستان میں رو نماء ہو نے والے بلو چستانی عوام کے خلاف ظلم و جبر کو اجاگر کیا جا سکے اور انسانی قوتوں کی توجہ مبذول کروا سکیں لیکن اس دور میں بی این پی کی قیادت سر دار اختر جان مینگل سے لیکر سینکڑوں کی تعداد میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ٹارچر سیلز، اذیت خانوں، قید و بند، ظلم و جبر کا نشانہ بنا گیا اور بد نام زمانہ انگریز کے 16اور 3ایم پی او کے تحت گرفتاریاں کی گئیں ۔
اور پارٹی کے قائد کو آئینی پنجرے میں بند کر کے جمہوری جدو جہد کی پاداش میں بد ترین مظالم کا نشانہ بنا یا گیا جس کی تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں ہے۔ مقررین نے کہاکہ پارٹی کے سیکر ٹری جنرل شہید گلزمین حبیب جالب بلوچ سے لیکر 95کے قریب سیا سی رہنماؤں، دانشوروں، کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے پرویز مشرف اور بعد میں آنے والے سوکالڈ جمہوری حکمرانوں نے جدو جہد کے راستے سے ہٹایا چونکہ بی این پی بلو چستانی عوام کی سب سے بڑی نمائندہ حقوق کی ترجمان نگہبان سیا سی پارلیمانی تنظیمی قومی نمائند ہ جماعت ہے جس میں تمام اقوام شامل ہیں جو بلا رنگ و نسل زبان سے بالا تر ہو کر بلو چستان کے اجتماعی قومی و سائل پر اپنے اختیار حق حکمرانی قومی وجود بقاء شناخت اورسلا متی کو یقینی بنا نا چاہتے ہیں۔
بلو چستان قدرتی وسائل کی دولت سے مالامال خطہ ہے جو اپنے جیو پو لیٹیکل اہمیت کے حوالے سے پوری دنیاء کی نظریں اس خطے پر مر کزور ہیں لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ خطے کے حقیقی سن آف سوائل دو وقت کی روٹی، پاؤں میں چپل سے محروم ہیں صوبے میں انسان اور جانور ایک ہی تالاب سے پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ صوبہ کی بیشتر آبادی سطح غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ آج بلو چستان میں ایک بار پھر ریاستی پشت پنا ہی میں مسلح جتھوں، ڈیتھ اسکواڈ، اغواء برائے تاوان اور جرائم پیشہ عناصر کو کھلی چھوٹ دی گئی جنہوں نے عام شہریوں کا جینا حرام کر رکھا اور ذہنی کیفیت سے دور چار کر دیا ہے اور ان قوتوں کو ایک سوچے سمجھے پلان کے تحت پورے بلو چستان بالخصو ص جہاں قوم وطن دوستی کی حقیقی قیادت پارٹی کے خلاف لاکھڑا کیا ہے تاکہ امن وامان کا جواز بنا کر بلو چستان کے حالات کو دوبارہ خراب کیا جائے جس کا واضح ثبوت وڈھ میں ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ گزشتہ 15دنوں سے مورچہ بند ہیں جنہیں ریاستی اداروں کی مکمل حمایت اور تائید حاصل ہےکہ
اور وہ بلوچ قومی تحریک کے مقبول رہنماء سر دار اختر جان مینگل کی گزشتہ 5سالوں کے دوران قومی اسمبلی میں جس انداز میں حقیقی بلوچستانی اور بلو چ قوم کے گھمبیر مسائل کو اجا گر کیا، لاپتہ افراد کی بازیا بی کے لئے ملک اور بین القوامی سطح کی توجہ مر کوز کروان میں کامیاب ہو گئے اور بلو چستان کے کیس کو ملک اور بین القوامی سطح پر بلند کیا۔ مقررین نے کہا کہ ایسے ہتھکنڈوں سے ہر گز بی این پی کی قیادت اور قوم وطن دوستی کی سیاست جدو جہد کو کمزور نہیں کیا جا سکتا ہے تاریخ گوا ہے
حکمرانوں نے ہمیشہ یہ بات کی کہ بلو چستان کی نام نہاد تر قی میں تین سردار رکاوٹ ہیں وہ اس لئے یہ بات کر تے ہیں کہ وہ بلو چستا ن کے لوٹ کسوٹ اور دیگر مظالم کے خلاف بلو چ عوا م کو منظم کر کے پارلیمانی اور جمہوری جدو جہد میں مضبوط گرفت یہاں کے عوا م کی تائید و حمایت رکھتے ہیں سانحہ تو تک میں ملزمان کو گر فتار ہو نے کی بجائے مزید انکی پشت پناہی بلو چستان کے حالات خراب کر نے کی ایک منظم سازش ہے۔
21ویں صدی میں مزید بلوچ قوم اور بلو چستانی عوا م کو طاقت کے زور پر قومی جمہوری جدوجہد و اک اختیار سے محروم نہیں رکھا جا سکے گا۔اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی ٹائٹس جانسن،پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین آغا خالد شاہ دلسوز، ٹکری شفقت اللہ لانگو، حا جی باسط لہڑی، چیئر مین واحد بلوچ، ملک محمد ساسولی، جمیلہ بلوچ، شمائلہ اسماعیل مینگل،پروین لانگو، بی این پی کوئٹہ کے ضلعی جنرل سیکر ٹری میر جمال لانگو، ملک محئی الدین لہڑی، طاہر شاہوانی ایڈوکیٹ، اسماعیل کرد، نسیم جاوید ہزارہ، میر محمد اکرم بنگلزئی، باجی منورہ سلطانہ سمالانی، ملک محمد ابراہیم شاہوانی،میر غلام مصطفی سمالانی، پرنس رزاق بلوچ، مرکزی سوشل میڈیا کمیٹی کے اراکین اسد سفیر شاہوانی، ادریس پرکانی، سراج لہڑی، ضلعی سوشل میڈیا کے اراکین رضاجان شاہیزئی،غلام مصطفی مگسی اور غلام مصطفی مری، سمیت پارٹی کے سینئر رہنماء موجود تھے۔