|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2016

اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری کا آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیان کی تحقیقات کررہے ہیں کہاں سے آیا ہے ، آرمی چیف کی تقرری کا دستور کے تحت ایشو ہے اس پر بحث ختم ہونی چاہیے ، اس بات کا اظہار پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ اور پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے نیشنل پریس کلب کو سندھ حکومت کی جانب سے پچاس لاکھ کا چیک دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کو اہیمت نہیں دیتے اور پارلیمنٹ میں آتے ہی نہیں اور وہ حکومت کہتی ہے کہ ہم مسائل حل کرینگے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس پارلیمنٹ میں وزیراعظم آنا ہی گوارہ نہ کریں وہ عوام کے مسئلے حل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے تصادم کی صورت میں ہم پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑے ہوں گے انہوں نے کہا کہ جو میثاق جمہوریت کے جن نقطوں پر عمل درآمد نہیں ہورہا ان پر ہم عملدرآمد کیلئے حکومت کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں اگر حکومت ججز تقرری کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اختیارات بڑھانا چاہتی ہے تو ہم اس کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں جب پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے آصف علی زرداری کے حالیہ بیان کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے بیان کی واضح تردید نہیں کی بلکہ کہا کہ اس بیان کو ہم دیکھ رہے ہیں اور تحقیقات کرینگے کہ وہ بیان کس طرح جاری ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کسان احتجاج کررہے ہیں ان کی جانب سے کی گئی ڈیمانڈ کی ہم حمایت کرتے ہیں اور کسانوں کی پوزیشن خراب ہے اور حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس طرح دنیا بھر میں سبسڈی دی جاتی ہے یہاں بھی حکومت کسانوں کو سبسڈی دے ۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے مزید بات نہیں کرنی چاہیے اور آپ ہی میڈیا والے اس پر زیادہ بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کے عہدے کا احترام کرتے ہیں ہم نے ڈپٹی سپیکر کے رویئے کیخلاف احتجاج کیا ہے ۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ احتساب صرف پیپلز پارٹی والوں کا ہوتا ہے چاہے مشرف کا دور یا احتساب رحمان کا دور ہم پیپلز پارٹی والوں کا ہی احتساب ہوتا ہے سندھ میں رینجرز کے بالا اقدامات کیخلاف ہیں جبکہ سندھ میں رینجرز ایف آئی اے اور نیب کارروائیاں کررہے ہیں اور جب پنجاب میں صرف کارروائی کا اشارہ ہوا تو اس کیخلاف باتیں کی گئیں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری ایک دستور کے تحت ہوتی ہے اور توسیع کے حوالے سے دو موقف موجود ہیں ایک یہ کہ انہیں وقت سے پہلے ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا جبکہ دوسرا یہ کہ انہوں نے یہ بیان دیکر اسٹیبلشمنٹ کا خاتمہ کیا ہے ہم دہشتگردی کیخلاف فوج کے ساتھ کھڑے ہیں آرمی چیف کے کردار کو سراہتے ہیں