ملک میں عام انتخابات کی تیاریوں ا ور نگراں سیٹ اپ کے حولے سے سیاسی جماعتوں نے تیاریاں شروع کردی ہیں، عام انتخابات اپنی آئینی مدت میں ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ ملک میں جمہوری تسلسل جاری رہ سکے۔ یہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتیں آئندہ عام انتخابات کے لیے مکمل تیار دکھائی دی رہی ہیں اور اس حوالے سے نگراں سیٹ اپ کی تشکیل کیلئے مشاورت جاری ہے۔
نگراں سیٹ اپ کی نگرانی میں عام انتخابات ہونگے جن کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ متنازعہ شخصیات کو عہدوں پر نہ لایاجائے اور نہ ہی نظام کے اندر مداخلت کی جائے جس سے جمہوری تسلسل کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔ اس حوالے سے پاک فوج کی جانب سے واضح بیان پہلے بھی آچکا ہے کہ وہ ملک میں سیاسی استحکام اور معیشت کی مضبوطی کے لیے منتخب حکومت کے ساتھ مل کر بطور ادارہ کام کرے گی،گڈ اور بیڈ کوئی ان کے لسٹ میں نہیں عوام جسے ووٹ دے گی اس کے مینڈیٹ کو تسلیم کیاجائے گا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اسپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے کہا ہے کہ 12 اگست کو مدت مکمل ہونے پر اسمبلی تحلیل ہوئی تو 11 اکتوبر سے پہلے الیکشن کرادیں گے، اگر اس سے قبل اسمبلی تحلیل ہوئی تو 3 ماہ میں الیکشن کرا لیں گے۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ظفراقبال نے کہا کہ ہمیں سیکیورٹی اہلکار لازمی ملیں گے، پرانی حلقہ بندیوں پر الیکشن ہو گا، الیکشن کیلئے واٹر مارک پیپر لے لیا، تمام اداروں سے رابطہ ہے، ڈی آر او اور آر او کے لیے عدلیہ سے رجوع کیا ہے، الیکشن کیلئے مکمل تیار ہیں، مواد تیار کر رکھا ہے، رجسٹرار ہائی کورٹس سے آر اوز کے لیے درخواست کی ہے۔
اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتظامی افسران، اپنے افسران اور جوڈیشل افسران کو استعمال کر سکتا ہے، نئی انتخابی اصلاحات کے مطابق الیکشن کرائیں گے۔علاوہ ازیں سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کا معاملہ عدالت میں ہے، سیاست میں کالے دھن سے سسٹم کو نقصان ہو رہا ہے، ایک سال میں تدارک نہیں کیا جا سکتا، ٹیکس قوانین کو بہتر کرنا ہے۔پولیٹیکل فنانس ونگ کے مسعود شیروانی نے کہا کہ پولیٹیکل فنانس منیجمٹ انفارمیشن سسٹم قائم کیا ہے۔ متعلقہ ریگولیٹر بشمول نادرا، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، ایس ای سی پی، ان سے ڈیٹا لیا جائے گا، ان سے پروٹوکول معاہدہ کیا جا چکا ہے، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کیلئے اصول تیار کیے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کیلئے معیار طے کیے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو فنانس کے حوالے سے چیک لسٹ دیں گے۔ سیاسی جماعتوں کے اثاثے ویب سائٹ پر ڈالیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم پاکستان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ انتخابات پرانی مردم شماری پر کروانے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔قبل ازیں اپنے ایک اور بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا تھا کہ ہماری حکومت کی مدت اگست میں ختم ہوجائے گی، الیکشن اکتوبر، نومبر میں جب بھی ہوں گے الیکشن کمیشن اس کا اعلان کرے گا۔بہرحال یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ پرانی مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر بعض سیاسی جماعتوں کو اعتراضات ہیں مگر کم مدت میں کس طرح سے اس معاملے کو حل کیاجائے گا یہ نہیں کہاجاسکتا مگر تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات وخدشات کو ضرور دیکھنا اور سننا چاہئے اور ایک حل تلاش کیاجانا چائیے تاکہ عام انتخابات پر اعتراضات نہ اٹھائے جاسکیں۔ امید ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں پُرامن، شفاف انتخابات کے لیے اپنا کردار ادا کرینگی اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم بھی کرینگے تاکہ پارلیمانی نظام مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔