|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2016

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن( آزاد )آواران زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر منعقد ہوا ۔اجلاس کے مہمان خاص بی ایس او آزاد کے مرکزی کمیٹی کے رکن چراگ بلوچ تھے۔اجلاس میں مرکزی سرکیولر،سابقہ زونل کارکردگی رپورٹ ،تنظیمی امور،تنقیدی نشست،علاقائی و عالمی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔اجلاس کا باقائدہ آغاز عظیم بلوچ شہداء کی یاد میں خاموشی سے ہوئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بی ایس او اپنی قیام سے لیکر آج تک قومی موقف کے ساتھ بلوچ قومی سیاست میں اپنی کردار نبھا رہی ہے،اور جدوجہد کے مختلف مراحل سے گذر کر ہمیشہ بلوچ قوم و خاص کر بلو چ اسٹوڈنٹس کی حقیقی اور نمائندہ قوت رہی ہے ۔اورآج بھی بلوچ اسٹوڈنٹس کو قومی سیاست کا حصہ بنانے کیلئے اور بلوچ نوجوانوں کی علمی و تخلیقی صلاحیتو ں کی آبیاری کیلئے مصروفِ عمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک کی کامیابی اس وقت ہوگی جب ہم ادارہ سازی پر زوردیتے ہوئے اپنی تنظیمی سرگرمیوں میں وسعت لائیں کیونکہ مضبوط آرگنائزیشنز اور پارٹیوں کے بغیر جدوجہد اپنی مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کرسکتا ۔رہنماؤں نے کہا آج بلوچ سرزمین اپنی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور وہ طاقتیں بلوچ سرزمین اور بلوچ ساحل وسائل سے مستفید ہونے کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں جو کہ بلوچستان میں بھاری سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ اس طرح کی سرمایہ کاری بلوچ آبادیوں کو اقلیت میں بدلنے کے ساتھ بلوچ قوم کی معاشی قتل عام و پسماندگی کا سبب بنیں گی۔ رہنماؤں نے کہا کہ چین دوسرے تمام ممالک و کمپنیوں سے زیادہ بلوچستان میں پاکستان کے بھروسے بلوچ عوام کی مرضی کے برعکس ہونے والی سرمایہ کاریوں کا حصہ دار ہے، کیوں کہ چائنا اپنے معاشی مفادات کے حصول کے ساتھ ساتھ بلوچستان جیسے اہم خطے کو اپنے توسیع پسندی و عسکری مفادات کے تحفظ کے لئے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔پاکستان، چائنا و دوسرے کمپنیوں کی بلوچستان میں سرمایہ کاری بلوچ عوام کی مستقبل و وجود کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ کیوں کہ مذکورہ ممالک اپنی توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئے انسانی اقدار و جنگی قوانین کے تمام حدود پار کر سکتے ہیں، جس طرح اکنامک کوریڈور کے نام پر بلوچ عوام کو علاقوں سے بیدخل کرنے و قتل عام کا سلسلہ جاری کیا جا چکا ہے، آنے والے وقتوں میں اس شدت میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ مضبوط ادارے ہی منتشر قوم کو منظم کرکے ان کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ ان حالات میں نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ تیزی سے بدلتے واقعات و حالات کو تجزیہ کرکے ادارہ سازی پر توجہ دیں، تاکہ مستقبل میں قومی تحریک کے سامنے حائل ممکنہ سخت رکاوٹوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔اجلاس میں تمام ایجنڈوں پر بحث مباحثہ کے بعد سابقہ کابینہ تحلیل کرکے نئی کابینہ تشکیل دی گئی ۔