|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2023

ملک میں نگراں حکومت کے قیام اور سیٹ اپ پر کونسی شخصیات آئینگی ان دنوں سب سے زیادہ زیر بحث موضوع یہی ہے مگر اس کے ساتھ جڑے دیگر مسائل بھی موجود ہیں کہ نگراں حکومت جسے الیکشن کرانے ہیں اور جاری منصوبوں کی نگرانی کرتے ہوئے ان کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہے ،خود سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کرنا ہے اس حوالے سے بھی بھازخبریں گردش کررہی تھیں۔

آئین میں ترمیم کی جارہی ہے، شاید ایک طویل المدتی سیٹ اپ آئے گا۔لیکن پھر اس کے بعد نگراں وزیراعظم کے لیے یکدم سے اسحاق ڈار کانام آگیا جس سے بڑی سیاسی جماعتیں بھی چونک گئیں کہ ن لیگ جو پی ڈی ایم کی اتحادی جماعت ہے کس طرح سے اتنا بڑا نام بغیر مشاورت کے سامنے لایا ہے۔ بہرحال پی ڈی ایم کی جماعتوں نے نام کو مسترد کردیااب نگراں حکومت کے قیام کے حوالے سے کمیٹیاں بنادی گئی ہیں جو مل کر طے کرینگی کہ نگراں سیٹ اپ پر کس کو لانا ہے مگر ترجیح یہی ہوگی کہ کوئی ایسا شخص شامل نہ کیاجائے ۔

جس کی وجہ سے عام انتخابات اور نگراں حکومت متنازعہ بن جائے۔ دوسری جانب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا گیا۔اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 پیش کیا گیا۔پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کرلی اورترمیمی بل کی منظوری شق وار دی گئی۔نگران حکومت سے متعلق شق230 میں ترمیم کر دی گئی ہے اور شق 230 کی ذیلی شق 1 اور 2میں ترمیم کی گئی ہے۔ترمیم کے مطابق نگران حکومت کوئی نیا معاہدہ نہیں کرسکے گی، نگران حکومت کو دو فریقی اور کثیرفریقی جاری معاہدوں پر فیصلوں کا بھی اختیار نہیں ہوگا، نگران حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیار ہوگا۔ترمیم کے تحت نگران حکومت پہلے سے جاری پروگرام اور منصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کر سکے گی۔

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے بل سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں کو شق 230 کو لانے پر اعتراض تھا، یہ غلط فہمی تھی کہ اس شق کے ذریعے نگران حکومت کو اختیارات دینے کا مقصد اس کو طویل مدت تک چلانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ورلڈ بینک کے نمائندے میرے پاس آئے جن کو تشویش تھی کہ موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد مختلف ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟ متعلقہ کمیٹی کی جانب سے ایک ایسا راستہ نکالا جائے جس سے ان معاہدوں کا تسلسل چلتا رہے۔نگراں حکومت کا مقصد ہی غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کرانا ہے ۔

جبکہ گورننس پر توجہ دینی ہے اس کے علاوہ جو آئین میں دیئے گئے اختیارات نگراں حکومت کے لیے ہیںوہی استعمال کرسکتی ہے اس سے تجاوز نہیں کیاجاسکتا ۔ امید اور توقع یہی ہے کہ ملک میں عام انتخابات وقت پر ہی ہونگے تاکہ نئے مسائل جنم نہ لیں۔