کراچی: وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مکمل امن کی بحالی تک کراچی آپریشن جاری رہے گا۔کراچی سے جرائم پیشہ عناصرکامکمل خاتمہ کریں گے۔انٹیلی جنس ادارے ایک دوسرے سے اپنے رابطے مضبوط بنائیں۔امن کی مکمل بحالی کے بعد ہماری توجہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر ہوگی ۔ انفرا سٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتاری اسی طرح جاری رہی تو آئندہ 8 سے 10 سال میں پاکستان جنوبی ایشیا کا اہم ترین ملک بن جائے گا ۔ وہ جمعہ کو کراچی وسطی کے انو بھائی پارک ناظم آباد میں وفاقی حکومت کی جانب سے تعمیر کئے جانے والے ماس ٹرانزٹ گرین لائن بس منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعظم نے یہ اعلان کیا کہ گرین لائن بس منصوبے کو کراچی کے تجارتی مراکز تک توسیع دی جائے گی ۔ تقریب میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید ، وزیر مملکت برائے مواصلات عبدالحکیم بلوچ کے علاوہ صوبائی وزراء ، ارکان پارلیمنٹ ، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (فنکشنل) ایم کیو ایم اور عمائدین شہر موجود تھے ۔ وزیر اعظم نے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور پودا بھی لگایا ۔
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کا اعلان میں نے گزشتہ سال کیا تھا ۔ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، پروجیکٹ ڈائریکٹر صالح فاروقی ، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سمیت دیگر محکموں نے مشترکہ کوششیں کرکے ان منصوبے کو عملی شکل دے دی ہے ۔ اس منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ اس منصوبے میں چلنے والی بسیں جس جس علاقے سے گزریں گی ، عوام کو آسانی ہو گی اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں کراچی کے حالات خراب تھے ۔ آج کراچی میں امن قائم ہو رہا ہے ۔ بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر سنگین جرائم میں بہت حد تک کمی آئی ہے اور بہت سارے کرائم تقریباً ختم ہو چکے ہیں ۔ کراچی آپریشن آخری اور اہم مراحل میں ہے ۔ امن وامان کے حوالے سے اقدامات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ کراچی کو ہمیشہ کے لیے جرائم سے پاک کرنا چاہتے ہیں ۔ جب تک کراچی میں مکمل امن اور روشنیاں بحال نہیں ہو جاتیں ، کراچی آپریشن بند نہیں کیا جا سکتا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن سے شہر میں امن کی فضا بحال ہو گئی ہے ۔ امن کی مکمل بحالی کے بعد ہماری توجہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر ہو گی ۔ کراچی شہر کی فطری خوبصورتی اور حسن واپس لائیں گے ۔ کراچی میں بڑے منصوبوں کی بنیاد رکھی جا رہی ہے ۔ کے ۔ 4 کا منصوبہ بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ ہم کراچی کو جنوبی ایشیا کا بہترین شہر بنائیں گے اور کراچی سرکلر ریلوے سمیت دیگر منصوبوں کو بھی مکمل کیا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی شہر کی ترقی کے لیے ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے ۔ کراچی گرین لائن بس منصوبہ 18 کلو میٹر کا ہی ہے ۔ اس منصوبے میں بالائی گزر گاہ 11.4 اور زمینی گزر گاہ 7.7 کلو میٹر ہے ۔ اس منصوبے میں 22 اسٹیشنز بنائے جائیں گے اور دو رویا ٹریک پر جدید بسیں چلیں گی ۔ اس منصوبے پر 16ا رب روپے خرچ کریں گے ۔ یہ منصوبہ لاہور میٹرو سے بھی زیادہ خوبصورت ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے اختتام پر اس کو بلو لائن منصوبے سے ملنا تھا تاہم بلو لائن منصوبہ تاخیر کا شکار ہے ۔ اس لیے میں گرین لائن منصوبے کی تجارتی علاقوں تک توسیع کا اعلان کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کے آخری مراحل کے منصوبے پر مارچ میں کام شروع کر دیا جائے گا ، جس کے لیے دو ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ شفافیت کا حامل ہے اور اس میں بچت بھی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں وعدہ نہیں کرتا کہ یہ منصوبہ آئندہ سال اپریل یا مئی میں مکمل ہو گا لیکن یہ یقین دلاتا ہوں کہ یہ منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی لاہور موٹروے پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ کراچی حیدر آباد سیکشن پر کام جاری ہے ۔ حیدر آباد سکھر سیکشن پر کام کے معاملات آئندہ ایک ماہ میں طے کر لیے جائیں گے اور ملتان لاہور پر بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہو گا کہ کراچی سے پشاور تک موٹر وے مکمل ہو گی ۔ یہ بڑے منصوبے فاصلوں کے ساتھ دلوں کو بھی ملائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف ایک صوبے پر توجہ نہیں دے رہے بلکہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا ، پنجاب اور سندھ یکساں طور پر انفرا سٹرکچر کے منصوبوں پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ اس منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ چند برسوں میں پاکستان مواصلات اور انفراسٹرکچر کے لحاظ سے جنوبی ایشیا کا مضبوط ملک بن جائے گا ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ تھر میں خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ تھر میں کوئلے کے بڑے ذخائر ہیں ۔ تھر میں 1300 میگاواٹ بجلی کے پلانٹ لگائے جا رہے ہیں ، جو تھر کے کوئلے کی مدد سے چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی ایل این جی اور بجلی کے پاور پلانٹس لگ رہے ہیں ۔ اس سے ملک میں بجلی کا بحران حل ہو گا اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی ۔ اگر ان ترقیاتی منصوبوں پر اسی رفتار سے کام جاری رہا تو آئندہ 8 سے 10 برسوں میں پاکستان جنوبی ایشیا کا مضبوط ترین ملک بن کر ابھرے گا ۔جبکہ فیصل ایئربیس پر امن وامان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کراچی میں جاری آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کراچی آپریشن بغیر کسی دباؤ کے آخری دہشت گرد کے خاتمے اور مکمل قیام امن تک جاری رکھا جائے گا ۔ رینجرز ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ طور پر کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سرپرستوں کی گرفتاری کے لیے جاری کارروائیوں کو مزید تیز کریں ۔ تمام گرفتار ملزمان سے تفتیش کو موثر انداز میں مکمل کیا جائے ۔ حکومت سندھ پراسیکیوشن کے نظام میں اصلاحات کو مزید تیز کرے ۔ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں میں کوآرڈی نیشن کا نظام مزید مربوط کیا جائے ۔ کراچی آپریشن کے حوالے سے وفاقی حکومت صوبائی حکومت اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی ۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال ، چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر موجود تھے ۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں صوبے کے مجموعی امن وامان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو کراچی میں جاری آپریشن اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے آگاہ کیا کہ سندھ حکومت کراچی میں قیام امن کے لیے مربوط انداز میں اقدامات کر رہی ہے ۔ رینجرز ، پولیس اور دیگر ادارے مل کر دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات کر رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیف سیکرٹری ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے بھی امن و امان کے حوالے سے وزیر اعظم کو مختصر بریفنگ دی ۔وزیر اعظم نے کراچی آپریشن میں پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور انہیں شاباش دی۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو قومی ایکشن پلان کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ قبل ازیں وزیر اعظم اسلام آباد سے فیصل ایئربیس کراچی پہنچے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ ایئربیس پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، چیف سیکرٹری اور ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے وزیر اعظم کا استقبال کیا ۔