باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق ہوگئے۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق خار میں دھماکا ورکرز کنونشن کے اندر ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں 35 افراد جاں بحق ہوگئے اور جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان بھی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 80 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسرباجوڑ نے کہا ہے کہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور بھی منتقل کیا جا رہا ہے اور کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکے میں جیو نیوز کے کیمرہ مین سمیع اللہ بھی شدید زخمی ہیں۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے اب تک معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
کنونشن میں مولانا لائق تقریر کے دوران دھماکا ہوا، ترجمان
جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایاکہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا۔
انہوں نے بتایاکہ ایم این اے مولانا جمال الدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیاء اللہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔
کارکن پر امن رہیں، اسپتال پہنچ کر خون کے عطیات دیں: مولانا فضل الرحمان
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ میں ورکرز کنونشن میں دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا اور وزیراعظم، وزیراعلیٰ کے پی سے واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اپیل کی کہ جے یو آئی کے کارکنان اسپتال پہنچ کر خون کے عطیات دیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو تلقین کی کہ جے یو آئی کے کارکن پرامن رہیں۔